ترستی تھیں ترے دیدار کو نظریں ، زمانے سے
’’عجب رونق سی چھائی ہے ترے محفل میں آنے سے‘‘ مہکتے ہیں گلی کُوچے ، جدھر سے تُو گزر جائے ترے جسمِ معطر میں ہیں خوشبُو کے خزانے سے گدا ہوتے نہیں ہیں مطمئن شاہوں کی چوکھٹ پر سبھی کا ہے بھرا کاسہ ترے ہی آستانے سے جو اماں عائشہ کی سوئی کھو جائے اندھیرے […]