ترستی تھیں ترے دیدار کو نظریں ، زمانے سے

’’عجب رونق سی چھائی ہے ترے محفل میں آنے سے‘‘ مہکتے ہیں گلی کُوچے ، جدھر سے تُو گزر جائے ترے جسمِ معطر میں ہیں خوشبُو کے خزانے سے گدا ہوتے نہیں ہیں مطمئن شاہوں کی چوکھٹ پر سبھی کا ہے بھرا کاسہ ترے ہی آستانے سے جو اماں عائشہ کی سوئی کھو جائے اندھیرے […]

جہاں دل میں رنج و الم دیکھتے ہیں

وہیں اُن کا لُطف و کرم دیکھتے ہیں غلاموں کی کرتے هیں وہ اشک شوئی کسی کی جو آنکھیں وہ نم دیکھتے ہیں اُنہی کی تو یادوں کی سرشاریاں ہیں کہ بے کار سب جام و جم دیکھتے ہیں دہن ، جس سے نکلے سدا اُن کی مدحت وہ ایسی زباں اور فَم دیکھتے ہیں […]

کرتا رہا ہوں خواب میں تدبیر خواب کی

’’رہنے دو میرے پاس یہ جاگیر خواب کی‘‘ سپنے میں اپنے حُسن کا جلوہ عطا کریں مل جائے اس طرح مجھے تعبیر خواب کی سپنے میں دید ہو گئی ، ساری فضا میں آج خوشبو رچی ہے خوب ہے تاثیر خواب کی میں کون ہوں جو آپ کی مدح و ثنا لکھوں چشمِ کرم ہے […]

جو بھی سرکار کا غلام ہُوا

کُل زمانے کا وہ امام ہُوا تیرا آنا ہوا تو دُنیا میں ’’آدمیّت کا احترام ہُوا‘‘ نوعِ انسان نے سُکوں پایا رنج اور غم کا اختتام ہُوا دیکھ یثرب بھی ہو گیا طیبہ جب سے آقا ترا قیام ہُوا والدیں کے لئے، زمانے میں یوں ادب کا بھی التزام ہُوا سلسلہ دہر میں نبوت کا […]

جن کو نوازا آپ نے ، سُلطان ہو گئے

طلحہ ، بلال و بُوذر و سلمان ہو گئے بس آپ کی نگاہ کے پڑنے کی دیر تھی ’’جو پُر خطر تھے راستے آسان ہو گئے‘‘ سرکار کے وہ سایۂ شفقت میں آ گئے اک بار جو مدینے میں مہمان ہو گئے کانٹے جو آئے راہ میں ،تیرے قدوم سے ایسا ہوا کہ سُنبل و […]

مشک و عنبر چار سُو ، انوار بھی

خوبصورت ہیں در و دیوار بھی اُن کے قدموں میں ٹھکانہ مل گیا ’’بے گھری کے مٹ گئے آثار بھی‘‘ ارضِ بطحا ، مرحبا ، صد مرحبا ! پُھول بن جاتے ہیں اس جا خار بھی ارضِ بطحا ، ہے سبھی جنت نشاں رہگزر بھی ، کُوچہ و بازار بھی شاہِ والا کے مراتب دیکھ […]

جس کسی کی طرف وہ نظر کر گیا

اُن کا چہرہ ہر اک دل میں گھر کر گیا آیا جو بھی نگاہوں میں تیری شہا! ’’تیری آنکھوں کا جلوہ اثر کر گیا‘‘ آنے والا اگرچہ نِرا خام تھا تیرا دستِ کرم با ہُنر کر گیا تیرے چہرے کا جلوہ مرے دلرُبا! میرے روشن سبھی بام و در کر گیا سنگ ریزوں کو تونے […]

جب بھی دامان کو وا کرتے ہیں

میرے سرکار عطا کرتے ہیں دل کی دھڑکن میں بسایا اُن کو ’’وہ جو دھڑکن میں بسا کرتے ہیں‘‘ سر کٹائیں گے ترے نام پہ ہم تجھ سے ہم عہدِ وفا کرتے ہیں اُن کی دہلیز پہ جا کر دیکھو بے طلب خوب عطا کرتے ہیں ہم تو اپنے خدا سے ہر لمحے بس مدینے […]

آنکھوں میں ترا شہر سمویا بھی بہت ہے

پر چھوڑ کے شاہا ! اُسے ، کھویا بھی بہت ہے شاید کبھی آ جائیں وہ سپنے میں اچانک بے تاب ، اسی آس پہ سویا بھی بہت ہے ہر زائرِ بطحا کے یہ قدموں سے لپٹ کر یادوں میں شہا ! آپ کی رویا بھی بہت ہے دیتے ہیں جواب آپ ، میں سُن […]

رحمتوں کا گر خزانہ چاہئے

آپ ہی کے در پہ جانا چاہئے مان جائے گا خُدائے عز و جل مصطفٰے کو بس منانا چاہئے نُصرتِ دینِ نبی کے واسطے اپنا تن ، من ، دھن لُٹانا چاہئے غم کا صحرا ، چِلچِلاتی دھوپ ہے رحمتوں کا شامیانہ چاہئے یہ رضائے مصطفٰے ہے با خُدا دوسروں کے کام آنا چاہئے اپنی […]