امکان سے وسیع ہوئی ، قد سے سر بلند

قسمت ہوئی جو مدحتِ سرور سے ارجمند جاتی نہیں ہے آپ کے نوکر سے نوکری ہوتے نہیں ہیں آپ کے بندوں کے کام بند آیا ہے پھر بُلاوا درِ خیر بار سے یونہی نہیں ہیں زیست کے اظہار خند خند نسلوں کو دے رہا ہُوں سعادت کی چاشنی ذِکرِ حبیب شِیر ہے ، مدحِ حبیب […]

مر بھی جائے تو تری بات سے جی اُٹھتا ہے

دلِ بے صوت کرامات سے جی اُٹھتا ہے تیرا انعام فزوں ہے، ترا احسان رفیع کہ گدا اپنے سوالات سے جی اُٹھتا ہے رات کے پچھلے پہر دیدۂ حیرت کے قریں ایک لمحہ ہے جو لمعات سے جی اُٹھتا ہے نعت گو عجز سے بُنتا ہے حروفِ مدحت خامہ پھر تیری عنایات سے جی اُٹھتا […]

کھُلا بابِ اثر الحمد للہ

ہُوا اذنِ سفر الحمد للہ ربیعِ نُور مہکا ہے بہَر سُو سجے دیوار و در الحمد للہ اُدھر ہے نعت کی طلعت فشانی زباں پر ہے اِدھر الحمد للہ وہ تیری رحمتِ عالَم پناہی اماں میں ہے خطر، الحمد للہ سخن میں بحرِ مدحت موجزن ہے بیک موجِ نظر، الحمد للہ سراپا بے نیازِ خوفِ […]

بس ایک نعت کہی بے زبان سانسوں نے

مٹا دیے مرے باقی نشان سانسوں نے دمِ وداع نے کھینچا ہے مقطعِ مدحت خُدا کا شکر کہ رکھا ہے مان سانسوں نے رواں رہا رگِ جاں میں وہ اسمِ خیر افزا یقیں میں ڈھالے ہیں سارے گمان سانسوں نے خیالِ نعت نے تاروں سے کی ثنا گیری سخن میں باندھا کوئی آسمان سانسوں نے […]

خوشبو طراز رنگوں کی جھالر ہے سامنے

اِک رشکِ خُلد شہر کا منظر ہے سامنے وہ تھام لیں تو اُن کو ہیں زیبا عنایتیں ورنہ تو کارِ خستہ کا دفتر ہے سامنے اُن کی عطائے خاص کے ہیں ضابطے الگ اِک بار مانگ لیں تو مکرّر ہے سامنے آنکھیں جھُکی ہُوئی ہیں مکینانِ خُلد کی عظمت مآب آپ کی دُختر ہے سامنے […]

جہانِ چار سُو چمکے، فضائے اندروں مہکے

بہ فیضِ مدحتِ خواجہ، خزاں زادہ فزوں مہکے تمھاری نعت لکھ لکھ کر تمنا سبز رکھتا ہُوں تمھارا نام لے لے کر مرا حالِ زبوں مہکے مدینے سے ملی ہے دل کو کیسی بے کراں نکہت وہاں سے لَوٹ تو آیا ہے لیکن جُوں کا تُوں مہکے بدل ڈالا تری آمد نے یکسر منظرِ ہستی […]

شبِ تمنا کے رتجگے میں نئی سحر کا نصاب لکھا

اداس پلکوں پہ نوری چہرے کو دیکھ لینے کا خواب لکھا وفورِ حیرت سے نارسیدہ رہا ہے پھر بھی خیالِ خامہ اگرچہ حرفِ نیاز نے اُن کے نام کو بے حساب لکھا جو تیری نسبت سے بہرہ ور ہے وہ زندگی کی نمودِ کامل جو دُور ہے اُس کو ہر زماں نے حباب لکھا، سراب […]

کہاں سے لاؤں وہ حرف و بیاں نمی دانم

حضور آپ کے شایانِ شاں، نمی دانم کسے سناؤں، کہوں کس سے اپنا قصۂ غم بجز حضور کوئی مہرباں نمی دانم عطائیں رہتی ہیں مجھ جیسے بے ہنر پہ مدام یہ کیسا ربط سا ہے درمیاں، نمی دانم بس ایک نام ہے وجہِ اُمنگ، روح کے سنگ گدائے حرف ہُوں، سود و زیاں نمی دانم […]

شوق تدبیر کرے اور زباں ساتھ نہ دے

محضرِ نعت میں کچھ تابِ بیاں ساتھ نہ دے شعر کے اوج پہ کیسے مَیں لکھوں نعتِ نبی میرے احساس کا جب نُطقِ رواں ساتھ نہ دے لکھنا تو چاہتا ہُوں منظرِ معراج، مگر اوجِ ایقاں پہ کوئی حرفِ گماں ساتھ نہ دے لے کے بیٹھا ہُوں تخیّل کے اُفق پر خامہ تیری رفعت کا […]

اپنی اوقات میں رہ، داؤ پہ حسرت نہ لگا

بَردئہ شہرِ نبی ہُوں مری قیمت نہ لگا اذن ہوتا ہے تو کُھل جاتا ہے توفیق کا در نعت کے عرش کو چُھونا ہے تو ہمّت نہ لگا پاسِ آدابِ عقیدت ہے مرے غُرفہ نشیں نقشِ نعلین کے اُوپر کوئی صورت نہ لگا اُن کے ہاں ملتی ہے اظہار سے ماقبل نیاز مانگنے والے سنبھل […]