دل کے نرم گوشوں میں ، طلعتوں کا موسم ہے

دل کے نرم گوشوں میں طلعتوں کا موسم ہے حرف کی عطائیں ہیں، مدحتوں کا موسم ہے آس آس چاہت میں خواہشوں کے میلے ہیں خواب خواب قُربت میں حیرتوں کا موسم ہے شہرِ شاہِ خُوباں میں رنگتیں اُترتی ہیں گُل بکف بہاریں ہیں، نکہتوں کا موسم ہے کُن کا تھا کرشمہ بھی اُن کے […]

اذنِ ثنا ہُوا ہے نگہدارِ حرف سے

کاسہ سا اِک بنا لوں مَیں دستارِ حرف سے ممکن نہیں ہے شوق سے تدبیرِ نعتِ نو بنتی کہاں ہے بات یہ تکرارِ حرف سے جیسے کہ اُن کی شان ورائے شعور ہے بالا ہے اُن کا اسم بھی مینارِ حرف سے دم بستگی کی ساعتِ تشنہ ہے عینِ نعت حیرت تو اور بڑھتی ہے […]

تُوعنایتوں کا مجاز ہے، مری خواہشیں مرے نام کر

مری راحتوں کو عروج دے، مری دھڑکنوں میں قیام کر مرا ہجر زاد نصیب ہے تری طلعتوں کے گمان تک کسی خوابِ شوق میں آ ذرا، کسی رتجگے سے کلام کر پسِ حرفِ عجز ہیں منتظر، مری جان و جسم کے سلسلے مری حسرتوں کی زمین پر مری حیرتوں میں خرام کر اِسی ایک کیف […]

لایا تو ہُوں مَیں باندھ کے امکانِ حرف و لفظ

شایاں نہیں یہ آپ کے، سامانِ حرف و لفظ یوں مِل رہی ہے نعت کی خیرات دم بدم کم پڑ رہا ہے میرا تو دامانِ حرف و لفظ لکھی ہُوئی نعوت ہیں، سوچی ہوئی نعوت فردِ عمل ہے اپنی تو دیوانِ حرف و لفظ واللہ تیری نعت ہے عینِ رُخِ حیات واللہ تیرا نام ہے […]

بامِ تعبیر پہ کھِلتا ہُوا مژدہ دیکھا

جب مری آنکھ نے توصیف کا ثمرہ دیکھا ایک احساس تھا، احساس بھی ما بعدِ نظر کیسے خاشاک نے اک نور کا حُجرہ دیکھا دوڑتا پھرتا تھا آنکھوں کا براقِ تشویق دل نے تو محض تری سمت کا رستہ دیکھا نعت لکھنے کی تمنا میں بصد شوق و نیاز اذن کے دَر پہ سر افگندہ […]

جہانِ شوق کے ہر زاویے کو با شرَف رکھا

رخِ قلب و نظر ہم نے مدینے کی طرف رکھا حضورِ شاہِ خوباں کچھ نہیں تھا عرضِ مدحت کو بجز حرفِ تشکر، جس کو ہم نے صف بہ صف رکھا خبر تھی شاہِ ناقہ دار کے تشریف لانے کی دلِ بے خود کی دھڑکن کو برنگِ صوتِ دف رکھا بہ یک چشمِ عنایت اُن کو […]

تری ثنا سے مرا عصرِ حال تابندہ

تُو میری مدحِ گزشتہ ہے، نعتِ آئندہ تمھارے ذکر سے ملتی ہے قلب کو تسکیں تمھارے نام سے رکھتا ہُوں روح کو زندہ میانِ حشر کھڑے ہوں گے محض عرض بہ لب تری شفاعتِ کبریٰ کے سارے جوئندہ کرم سے اپنے اِسے سرفراز فرما دیں حضور لایا ہُوں شعرِ شکستہ، شرمندہ بس ایک لمسِ خیالِ […]

درودوں کے سحابِ خیر سے تطہیرِ خُو کر کے

نمازِ نعت پڑھتا ہُوں سخن کو با وضو کر کے اُتر آتے ہیں حرفوں میں گُلابوں کے حسیں منظر مہکتی ہے شبِ مدحت تصور مُشکبو کر کے بسا اوقات، فُرقت شوق کی انگلی پکڑتی ہے مدینہ دیکھ لیتا ہُوں سفر کی آرزو کر کے ابھی تھا کیفِ حرفِ دل دُعا تک بھی نہیں آیا وہ […]

آنکھ کو چھُو کے پسِ حدِ گماں جاتی ہے

روشنی گنبدِ اخضر کی کہاں جاتی ہے؟ مژدۂ اذن سے مربوط ہے طیبہ کا سفر آرزو روز کراں تا بہ کراں جاتی ہے ربط موقوف نہ ہو آپ کی مدحت سے مرا ایسا سوچوں بھی تو آقا ! مری جاں جاتی ہے اُن کے دامانِ عنایت کی پنہ مِل جائے نارسا ہاتھ ہیں اور میری […]

طُرفہ انداز لیے اُن کے کرم کی صورت

باقی رہنے ہی نہیں دیتی ہے غم کی صورت صورتِ ابرِ مطیرہ ہے ترا دستِ عطا حرف تجسیم کریں کیسے نِعَم کی صورت ویسے تو شہرِ مدینہ ہے تمثل سے ورا بہرِ تفہیم لکھوں رشکِ ارَم کی صورت آنکھ تو جیسے ترے نعلِ ضیا بار کا نقش دل کو تصویر کریں زُلف کے خَم کی […]