لہجے کو دے سخن الگ، حرفوں کو بانکپن جُدا

مدحِ نقوشِ پا کی ہے شوخیٔ فکر و فن جُدا اُن کے دیارِ ناز میں لیتا ہُوں خُلد کے مزے یوں تو یہ ہوش ہے مجھے دونوں کی ہے پھبن جُدا ویسے تو تیرے دَم سے ہے ثبتِ وجودِ کُل، مگر تیرا زماں ہے منفرد، باقی ہیں سب زمن جُدا یہ ہے ترے یقیں میں […]

کتابِ عرشِ ثنا کا عنواں ـ’’انا محمد‘‘

کتابِ عرشِ ثنا کا عنواں انا محمد ہُوئے محمد ہیں خود ثنا خواں انا محمد لطافتوں کے تمام لہجوں کا استعارہ وہ مدحِ ممدوحِ حرفِ خُوباں انا محمد کمال اوجِ سخن تھا اُس ایک زمزمے میں فصیلِ لب پر ہُوا جو رخشاں انا محمد اُتر رہے تھے وہ ظلمتوں پر ضیا کے موسم کہ ہر […]

نامۂ تخلیق پر نقشِ بقا، غارِ حِرا

تا ابد رَس گھولتی زندہ صدا، غارِ حِرا آتشیں سورج کی زد میں تھی حجَر کی بے بسی تن گئی تسکین کی نُوری ردا، غارِ حِرا بے حسی اور جہل کے پنجوں میں جکڑی سوچ پر علم اور عرفان کا مصحف کھُلا، غارِ حِرا سر بسر اقرا بہ کف مہکا گُلستانِ کرم مَیں نے سینے […]

آیا ہے مجھ کو بُلاوا سُوئے شہرِ دلنشیں

یونہی بے خود تو نہیں ہے یہ دلِ امیّد بِیں خیمہ زن ہیں نکہت و رنگت کے ہر سُو قافلے کوچۂ شہرِ کرم ہے رشکِ صد خُلدِ بریں نصِ قطعی نے ہی خاطی کو دکھائی تیری رہ فردِ عصیاں لے کے آیا ہُوں شفیعِ مُذنبیں آنکھ میں جاری ہے اب پتھر سے پانی کا سفر […]

تشنہ نیازِ حرف کو اذن مدام آپ کا

چمکی ہے نعت آپ کی، مہکا ہے نام آپ کا سب کی طلب پہ ملتفت، سب کی غرض سے باخبر رحمتِ خاص لائی ہے توشۂ عام آپ کا سہمے ہُوئے سبھی تو تھے تلخیٔ روزِ حشر سے پھر بھی تھا مطمئن بہت، شاہا ! غلام آپ کا ماضی کے سارے نظم تھے وقتِ رواں کے […]

منشائے رسالت کا ہُوا جیسے اشارہ

مہتابِ ضیا بار نے دل کر لیا پارہ رہتا ہُوں بہَر طَور ترے دستِ اماں میں احساس ہے گرداب تو مدحت ہے کنارہ کھِلتے نہیں رنگوں کے مناظر سرِ حیرت قائم ہے ترے گنبدِ اخضر کا اجارہ میزان میں رکھ کر مری نعتِ شبِ ہجراں پُورا کیا آقا نے مرا سارا خسارہ یکسر ہیں الگ […]

تمام عمر کا واحد اصول صلِ علیٰ

تمام عمر برائے رسول صلِ علیٰ اُداس رُت کے امنڈتے ہیں جب خزاں موسم تو پڑھنے لگتا ہے قلبِ ملول صلِ علیٰ نبی کے لاڈلے حسنین کا ہے ورد یہی انہیں سکھاتی رہی ہیں بتول صلِ علیٰ یہ مہر و مہ ترے نعلینِ ناز کی تلمیح یہ کہکشاں ترے قدموں کی دھول، صلِ علیٰ نصابِ […]

عطا کا دستِ یقیں تھا کمال کی جانب

ابھی گماں بھی نہیں تھا سوال کی جانب سمیٹ لے گی وہ کربِ دروں کی پہنائی نگاہِ ناز کہ ہے میرے حال کی جانب ہمیں نوازا ہے تیرے کرم کی رفعت نے سفر ہمارا نہ ہو گا زوال کی جانب نئی نمود میں چمکے گا حُسن زادِ فلک کہ تیرے ابرو ہُوئے ہیں ہِلال کی […]

حرف، احساس سے فائق نہیں ہونے والے

شاہِ کونین کے لائق نہیں ہونے والے ہم کو بس اپنی تمنا میں لگا رہنے دے ہم کسی اور کے شائق نہیں ہونے والے اذن کا سیلِ رواں آئے، بہا لے جائے سنگِ تدبیر تو رائق نہیں ہونے والے ایک احساس رواں رکھتا ہے تیری جانب حوصلے تو مرے سائق نہیں ہونے والے آپ کے […]

محظوظ ہو رہے ہیں وہ کیفِ طہور سے

وابستہ جو ہوئے ہیں ترے شہرِ نُور سے جب تجھ سے مانگنی ہے شفاعت کی خیرِ کُل تجھ کو ہی مانگ لیں گے خُدائے غفور سے ہے اُن کے دستِ ناز میں میری فلاحِ جاں خوف و خطر نہیں مجھے یومِ نشور سے کرتا رہے گا عہدِ محمد کا ہی طواف چھنتا ہُوا جو نُور […]