آپ کے آنے کی دیتا ہے خبر، دیدئہ تر

منعکس کرتا ہے اِک رخنۂ در، دیدئہ تر ایک تو پاؤں کے بوسے کو ہے یہ جادئہ دل ناز فرمانے کو ہے جائے دگر، دیدئہ تر آپ آئیں تو چمک اُٹھے بہ عکسِ طلعت بندہ پرور یہ مرا رشکِ قمر، دیدئہ تر تابِ نظّارہ نہیں، پھر بھی بہ شوقِ خاطر صاف رکھتا ہے بہت صحنِ […]

کیا عرض ہو رَفعِ یدِ نِعمات سے پہلے

دامن بھی جہاں ملتا ہو خیرات سے پہلے بڑھتا ہی نہیں دستِ معارض مری جانب وہ میری خبر رکھتے ہیں حالات سے پہلے کیا طُرفہ کرشمہ ہے کہ رہتی ہے مسلسل تبشیرِ عنایت سی عنایات سے پہلے پھر بعد میں جو چاہیں نکیرین کی مرضی مَیں نعت سُنا لوں گا سوالات سے پہلے مکّے کو […]

قربان مقدر پہ ترے وادیٔ ایمن

گزرا ہے ترے سامنے سرکار کا بچپن کیا شان کہ تُو مولد انور کی امیں ہے معراج کی نسبت سے بھی ہے تُو ہی مُعَنوَن وہ غارِ حرا، صحنِ حرم، جنّتِ مَعْلیٰ جس سمت بھی جائیں وہی انوار کا مخزَن فاران کی چوٹی سے ہُوا مہر ہویدا تقدیر ہوئی حضرتِ انسان کی روشن اِک صوت […]

نُورِ خُدا، اوجِ بشر، خیرالوریٰ، خیر البشر

مخلوق میں خَلقِ دگر، خیر الوریٰ، خیرالبشر مہجور سب، واصل ہوئے، معذور سب، کامل ہوئے جن پر پڑی تیری نظر، خیر الوریٰ، خیر البشر حاضر ہیں سب مدحت بہ لب، عرضی بہ دل، تشنہ طلب در پر ترے، دریوزہ گر، خیرالوریٰ، خیر البشر تسکینِ دل صبحیں تری، تزئینِ جاں شامیں تری خیرات جُو شمس و […]

ہُوئی تھی اُن سے ملاقات خاکِ طیبہ کی

بجا ہے وجہِ مباہات خاک طیبہ کی مجھے بھی زعم ہے صدیوں کے ربطِ نسبت کا کہ پور پور میں ہے ذات خاکِ طیبہ کی گراں نہ ہو تو مرے زائرینِ فرخندہ سناؤ پھر سے کوئی بات خاکِ طیبہ کی زباں کو ذائقہ، آنکھوں کو نُور بانٹتی ہے عجب ہے طُرفہ مُدارات خاکِ طیبہ کی […]

دل سپردِ مدحتِ شاہِ اُمم ہے اور بس

رُخ مرے افکار کا سُوئے حرم ہے اور بس اُن کے شہرِ دلنشیں کا ایک مدّاحِ نیاز نامۂ اعمال میں اتنا رقم ہے اور بس اِک عجب عالَم میں جاری ہے طوافِ بندگی دل بسوئے قبلۂ حاجات خم ہے اور بس منفعل احساس حاضر ہے حضورِ شاہ میں جاں معطل، لب مقفل، آنکھ نم ہے […]

نظر کا دھوکہ ہے نام و نمود لاموجود

نظر کا دھوکہ ہے نام و نمود لا موجود ترے بغیر نظامِ شہود لا موجود حضور آپ سے قائم ہے ہستیٔ معلوم حضور خود سے تو میرا وجود لا موجود یہ اب جو تان کے سینہ کھڑا ہے سر پہ مرے شبِ لقا میں تھا چرخِ کبود لا موجود کہاں سے لاؤں تناسب میں کوئی […]

نکہتوں کے دوش پر ہے موجۂ گُلزارِ میم

قریۂ احساس میں ہے تیز رَو رہوارِ میم ابجدَی تعبیر کرتی ہے طوافِ روشنی شیشۂ دل پر ہے عکسِ مطلعِ دیدارِ میم آ! تجھے بھی گرمیٔ خورشیدِ محشر، خیر دوں ساتھ لایا ہُوں مَیں اپنے سایۂ دیوارِ میم بے سبب اونچا نہیں ہے قد مرے اشعار کا باندھ رکھی ہے سخن نے رفعتِ دستارِ میم […]

یقیں میں ڈھلتا نہیں ممکنات کا پرتَو

یقیں میں ڈھلتا نہیں ممکنات کا پر تَو جہانِ حُسن ہے تیری صفات کا پر تَو یہ بے نمود بدن میں جو روح مہکی ہے تری نگاہ کے ہے التفات کا پر تَو کنارِ زیست پہ کھِلتی ہُوئی فصیلِ شرَف ہے مکّی و مدَنی اِک حیات کا پر تَو اُفق پہ ایسے ہُوا ہے بلند […]

کیا عجب لطف و عنایات کا در کھُلتا ہے

جب تری نعت کی خیرات کا در کھُلتا ہے موجۂ اذنِ سفر دیتا ہے حیرت کو نمو عرض سے پہلے مدارات کا در کھُلتا ہے نعت بے صوت عقیدت کا ہے اعجازِ سخن قریۂ دل میں مناجات کا در کھُلتا ہے پہلے کھِلتا ہے کفِ عرض پہ امکانِ درود بعد میں شہرِ سماوات کا در […]