اے نائبِ رزّاقِ کریم، احسنِ تقویم

تھاما ہے ترا دستِ نعیم، احسنِ تقویم اِک ضبط میں رکھا گیا ہے خیر کا منظر رب معطی ہے اور آپ قسیم، احسنِ تقویم غم نُطق پہ اُبھریں کہ ابھی سوچ میں جاگیں تُو کربِ دروں کا بھی علیم، احسنِ تقویم طاری ہے مری روح پہ اِک کیف کا عالَم مہکا ہے ابھی اسم کا […]

اے جانِ سخن ! حاصلِ گفتار ! کرم کر

لب دیر سے ہیں تشنۂ اظہار، کرم کر اِک عُمر سے آنکھوں میں لیے خوابِ تمنا جانے کو ہے اب تیرا یہ بیمار، کرم کر تُو دل کے نہاں خانے میں آ ناز بہ انداز یہ آنکھ تو ہے حائلِ دیدار، کرم کر گو ہاتھ میں قیمت نہیں اُس گردِ سفر کی اور ہُوں مَیں […]

حضور پھر سے کریں صاحبِ مُراد مجھے

دیارِ رشکِ اِرم آ رہا ہے یاد مجھے اُداس رُت کے سفر پر ہے رخشِ عمر، رواں مگر وہ اسم کہ رکھتا ہے پھر بھی شاد مجھے کرم ہُوا، تری مدحت کی صبحِ نو جاگی نصیب نے تو بنایا تھا شب نژاد مجھے بس ایک نعت ہی لکھی تھی، وہ بھی نا پختہ بہ فیضِ […]

جب شعر ہُوا اسمِ محمد سے مُرصّع

قرطاس ہُوا طلعتِ بے حد سے مُرصّع کونین کو ہے حاجتِ نعلینِ مقدس مابین بھی ہے لطف گہِ ید سے مُرصّع تب جا کے مِلا اشرفِ تخلیق کا منصب جب خَلق ہُوئی تیرے اب و جد سے مُرصّع ہر ایک تمدّن تری سیرت سے ہی اجلا تہذیب ترے سروِ قدُس قد سے مُرصّع کیا جھُومے […]

خامہ مرا دیتا ہے بصد عجز گواہی

اوصاف و محامد ہیں ترے لامُتناہی دُنیا میں جو اِک اسم رہا باعثِ تسکیں محشر میں کرے گا وہ مری پشت پناہی امکان میں مہکے کوئی تعجیل کی صورت احساس تو کب سے ہے ترے شہر کا راہی بخشی ہے مجھے اپنی ثنا گوئی کی نعمت بے جا تو نہیں ہے یہ مری طُرفہ مباہی […]

درود پڑھ کر اُجال لیں گے جواب سارے

اِس ایک تدبیر سے جُڑے ہیں حساب سارے بس ایک شاخِ گلِ ثنا کی طلب تھی مہکی صبا نے دامن میں بھر دیے ہیں گُلاب سارے گئے زمانوں کی اوٹ سے دل دہل رہے تھے ترے کرم سے ہی ٹل گئے ہیں عذاب سارے یقیں نے شب کے جلو میں بخشی ہے ایسی طلعت طلب […]

شاہا ! سُخن کو نکہتِ کوئے جناں میں رکھ

شاہا! سُخن کو نکہتِ کوئے جناں میں رکھ اپنے کرم کے ہالۂ عنبر فشاں میں رکھ ویسے تو حُسن زار ہیں حیرت گہِ طلب لیکن ہمیں محلۂ قُدسی نشاں میں رکھ ڈھلتی شفق میں کھِلتے ہیں کچھ خوابِ انگبیں صبحِ عیاں کو لذتِ شامِ نہاں میں رکھ صدیوں سے شہر شہر کی ہجرت سے تھک […]

وہی روحِ روانِ بزمِ امکاناتِ دو عالَم

وہی غایت، وہی مصدر، وہی منبع، وہی مَقْسَم جو مجھ سے بھی زیادہ، میری لغزش پر ہے افسردہ بجز اُس کے کہوں کس کو، کوئی ایسا نمی دانم اُسی کے در سے جُڑ جاتی ہے ہر نسبت عطاؤں کی وہی جوّاد و قاسم ہے، وہی الطف، وہی اکرم عجب اِک دیدنی عالَم ہے اُس کی […]

اب ٹُوٹ گرے ہجر کی دیوار کریما!

اب ٹُوٹ گرے ہجر کی دیوار کریما دے اذنِ حضوری مجھے اِس بار کریما آنکھوں میں لیے مطلعِ جاءوک کی طلعت آئے ہیں ترے در پہ گنہگار، کریما مدحت نے سنوارے مرے احساس کے منظر ہے نعت تری حاصلِ پندار، کریما امید نے دیکھے تھے ترے خواب سہانے ایقان سے اُبھرے ہیں یہ آثار، کریما […]

روشنی لفظ کی تا حدِ نہاں کھُلتی ہے

اُن کی مدحت جو پسِ حرف و بیاں کھُلتی ہے ایک حیرت ہے جو ’’ اَوادنیٰ ‘​‘​ سے آگے ہے عیاں اِک حقیقت ہے جو مابعدِ گماں کھُلتی ہے ناز فرمائیں، چلے آئیں وہ جانِ عالم خواہشِ دید کراں تا بہ کراں کھُلتی ہے سوچتا ہُوں اُسے اظہار میں لاؤں کیسے ایک صورت جو نہاں […]