جس سمت دو جہاں میں رشکِ قمر گیا

اس سمت عاصیوں کا مقدر سنور گیا رمضان پاک ہم کو ملا آپ کے طفیل جھولی گناہ گاروں کی رحمت سے بھر گیا روشن زمانہ ہو گیا نورِ مبین سے وہ پیکر جمال جدھر سے گزر گیا عشقِ حبیب تو تھا بلالِؓ کمال کا تھا بے مثال عشق بھی ایسا ہی کر گیا عقل و […]

جب رنج و غم نے مارا پروردگارِ عالم

تب تجھ کو ہی پکارا پروردگارِ عالم کشتی پھنسی بھنور میں کوئی نہیں ہے چارا اب تو ہی ہے سہارا پروردگارِ عالم دنیا کی نعمتیں سب تیری عطا ہیں مالک تیرا کرم ہے سارا پروردگارِ عالم رومی ہو یا غزالی، طوسی ہو یا ہو رازی سب نے تجھے پکارا پروردگارِ عالم رمضان ساتھ لایا ہے […]

انوار کی برسات ہوئی اہل زمیں پر

محبوب و محب دونوں ملے عرش بریں پر بے مثل ہیں تخلیق میں کیا شان ہے ان کی ثانی ہے کہاں آپ کا اس روئے زمیں پر تصدیقِ شبِِ اسریٰ پہ قرباں میں ابو بکرؓ ہے رشک زمانے کو ترے صدق و یقیں پر جنت ہے زمیں پر میرے آقا تیرا مسکن نسبت کو تری […]

پکارنا نہیں مشکل میں کبریا کے سوا

ہمارے بس میں ہے کیا اُس سے التجا کے سوا کرم کرم مرے مالک گناہگارہوں میں نہیں ہے بس میں مرے کچھ فقط دعا کے سوا نہیں ہے کوئی خطاکار وارثی کی طلب بس ایک دیدِ رخِ پاکِ مصطفی کے سوا

آپ کے در کا جو سوالی ہو

کیسے ممکن ہے ہاتھ خالی ہو حاضری کا شرف ہو ایسا عطا میری پلکیں ہوں ان کی جالی ہو سر نگوں ہیں تمہارے در پہ سبھی غالبؔ ، اقبالؔ ہو یا حالیؔ ہو کوئے آقا اگر نصیب میں ہو اپنی قسمت بھی کتنی عالی ہو وارثیؔ حاضری ہو ایسے وہاں ان کا در اور تو […]

اگر کبھی ترے قدموں کی خاک ہو جاؤں

قسم خدا کی بہت تابناک ہو جاؤں جلا وہ آگ محبت کی میرے سینے میں خیالِ غیر جو آئے تو راکھ ہو جاؤں دکھا کچھ ایسی تجلّئ نور عاصی کو گناہگار گناہوں سے پاک ہو جاؤں جھلک سے نور کی چہرہ چمک اٹھے میرا زہے نصیب کہ میں تابناک ہو جاؤں دیارِ دل سے گزر […]

کرونا سے جہاں آزاد کر دے

خدا پِیرو جواں آزاد کر دے غلامی کر شہِ ہر دوسریٰ کی جو فکرِ دیگراں آزاد کر دے ادا کر رسمِ شبیریؓ کچھ ایسی کہ شمشیر و سناں آزاد کر دے بھروسہ کر خدائے لم یزل پر یہ تقلید بتاں آزاد کر دے مقید ہیں مسلمان آج جتنے خدائے مہرباں آزاد کر دے درِ محبوب […]

تیرے در پہ کریم حاضر ہوں

اے غفور الرحیم حاضر ہوں بوجھ عصیاں اگرچہ بھاری ہے تیری رحمت عظیم حاضر ہوں صدقے آقا کے بخش دے مجھ کو ہو پشیماں رجیم حاضر ہوں مغفرت کا عطا ہو پروانہ خندہ زن ہیں غنیم حاضر ہوں وارثیؔ اپنی مغفرت کے لیے کر کے عزم صمیم حاضر ہوں

تری ذات ہے پاک پروردگار

تری نعمتوں کا نہیں کچھ شمار ترے نام کی برکتیں ہیں سبھی تری شانِ اعلٰی بہت باوقار دلِ ناتواں نے سہے دکھ ہزار تو ہی دینے والا دلوں کو قرار کیا ہم کو محبوب اپنا عطا کریں کس طرح نعمتوں کا شمار یہ عاصی پریشاں غموں سے نڈھال گناہوں کا جس کے نہیں کچھ شمار […]