چاند ہوتا میری مٹھی میں ستارے ہوتے

اور کچھ روز مدینے میں گزارے ہوتے ذکرِ سرکارِ دو عالم کو سجا کر محفل ہم شبستانِ تخیل کو سنوارے ہوتے گر مدینے میں رہائش کی اجازت ملتی بوجھ آنکھوں سے شب غم کا اتارے ہوتے نامِ احمد کی جو پتوار مرے ہاتھ آتی پھر مری ناؤ سے کیوں دور کنارے ہوتے آپ کا دستِ […]

نظامِ محبت کی تدوین ہے

مدینہ میرے دل کی تسکین ہے منور جو پیشانیِ دین ہے شہیدوں کے خوں سے یہ رنگیں ہے محمد ہے احمد ہے محمود ہے مزمل ہے طہٰ ہے یٰسیں ہے انہی سے ہے توقیرِ انسانیت انہی سے گلتساں کی تزئین ہے تعلق رکھیں ان کے دشمن سے ہم ہماری محبت کی توہین ہے نہیں لاتا […]

اکھڑ جائے شبِ ظلمت کا ڈیرہ یا رسول اللہ

میرے آنگن میں ہو جائے سویرا یا رسول اللہ بھنور کی زد میں پھر آئی مرے حالات کی کشتی غموں کا سر پہ بادل ہے گھنیرا یا رسول اللہ مرے تاریک دل میں کیجیے شمعِ یقیں روشن مرے گھر سے مٹا دیجیے اندھیرا یا رسول اللہ تمہارے نام پر جب بھی درود پاک پڑھتا ہوں […]

احساسِ زندگی کے قرینے سے کم نہیں

ہرحرفِ عشق میرا نگینے سے کم نہیں ذکرِ نبی ہے ذکرِ خداوندِ کبریا شہرِ حضور عرش کے زینے سے کم نہیں اس میں سوار جو بھی ہوا پا گیا نجات آلِ عبا سے پیار سفینے سے کم نہیں وجدان نے شعور کے کانوں میں دی صدا مرنا نبی کی یاد میں جینے سے کم نہیں […]

شہرِ نبی کے کوچہ و بازار دیکھ کر

جی خوش ہوا ہے گنبد و مینار دیکھ کر پتھر بھی ان کے حکم سے پھر بولنے لگے سجدے میں گر پڑے انھیں اشجار دیکھ کر آثار زندگی کے نظر آنے لگ گئے محشر میں سامنے رخِ سرکار دیکھ کر پھر یوں ہوا کہ مجھ کو گلے لگا لیا شرمندگی کے چہرے پہ اثار دیکھ […]

دنیا میں کہاں ہوں گے گلزار مدینے سے

فردوس کی ملحق ہے دیوار مدینے سے یہ شہرِ محبت کے زائر سے کوئی پوچھے کس درجہ پلٹنا ہے دشوار مدینے سے دامانِ کرم ان کا ہر اک پہ کشادہ ہے لے آتے ہیں بھر کے سب انوار مدینے سے تم اپنی نمازوں سے غافل نہ کبھی ہونا آواز یہ دیتے ہیں سرکار مدینے سے […]

نثار ان پہ دل و جان جب تلک نہ کروں

میں اپنے آپ کو مومن کہوں تو کیسے کہوں انہی کے ذکر سے روشن ہیں زندگی کے چراغ انہی کی یاد سے ملتا ہے آ گہی کو سکوں حضور مجھ کو مسلسل ملے شعورِ سضن جب ایک نعت مکمل ہو دوسری لکھوں تڑپ رہا ہوں مسلسل فراقِ طیبہ میں کیا ہے ہجرِ مدینہ نے میرا […]

دل مدینہ بنا دیا جائے

نعت کہنا سکھا دیا جائے آنکھ کرتی رہے طوافِ حرم اب تو پردہ اٹھا دیا جائے ان کی یادوں پہ جاں کا سرمایہ مثلَ آنسو لٹا دیا جائے دل ہے تسکین کا تمنائی داغِ طیبہ سجا دیا جائے کیوں میرے آگے پیچھے پھرتے ہیں حادثوں کو بھگا دیا جائے سر دھرا ہے تمہاری چوکھٹ پر […]

مصرعِ وصفِ پیمبر میرے ہاتھ آ جائے

چہرۂ ماہِ منور میرے ہاتھ آ گیا ان کے کردار کا گوہر میرے ہاتھ آ جائے دنیا و دیں کا زیور میرے ہاتھ آ جائے نعت کے رمز کی خیرات میں اس سے مانگوں شہرِ طیبہ کا سخن ور میرے ہاتھ آ جائے جب بھی لفظوں سے کروں نعت محل کی تعمیر شوکتِ طغرل و […]

مدینے کا دل میں خیال آ گیا

جبینِ سخن پر جمال آ گیا نہیں جس کی کوئی مثال آ گیا وہ ماہِ عرب خوش خصال آ گیا بڑھا جانبِ کعبہ جب ابرہہ ابابیلوں کو اشتعال آ گیا ہوا ماہِ بطحا فلک پر طلوع عروجِ بتاں کو زوال آ گیا ہوا نور طیبہ میں جب منتقل رخِ زندگی پر جمال آ گیا چڑھا […]