عشقِ محبوبِ خدا روحِ مسلمانی ہے

جذبۂ حُبِ نبی ، جذبۂ ایمانی ہے اِس جہاں میں بھی حکومت ہے مرے مولا کی اُس جہاں میں بھی مرے شاہ کی سلطانی ہے حسنِ صورت میں کوئی ملتی ہے احمد کی مثال حسنِ سیرت میں محمد کا کوئی ثانی ہے؟ آپ کی چشمِ توجہ کے میں قربان ، آقا ذکر پیہم ہے ، […]

انجامِ طلب ، خواہشِ دیدار ہوا دل

یوں ظلمتِ ہستی میں ضیا بار ہوا دل اے حُسنِ ازل ، خواہشِ اظہار ہوا دل سرمایۂ مدحت کا طلبگار ہوا دل اُس نور کا مجھ پہ کرمِ خاص ہوا جب آنکھوں کے لیے حُجلۂ انوار ہوا دل حیرت کے دریچے سے وہ جلوہ نظر آیا سب بھید کُھلے ، واقفِ اسرار ہوا دل کچھ […]

مدّاحِ مصطفیٰ ہوں ، مقدر کی بات ہے

میں نعت کہہ رہا ہوں ، مقدر کی بات ہے اُس در پہ جا رہے ہیں میرے گھر سے بھی درود میں کون ہوں ، میں کیا ہوں ، مقدر کی بات ہے کیسے ملا خزانۂ عشقِ نبی مجھے میں خود یہ سوچتا ہوں ، مقدر کی بات ہے صلِّ علیٰ کے ورد سے رستے […]

ہر لفظ حاضری کا سوالی ہے نعت میں

سوزِ اویسؓ ، عشقِ بلالیؓ ہے نعت میں یہ سرخوشی کہاں ہے کسی اور صنف میں کیفیتِ سرور مثالی ہے نعت میں بھٹکے ہووں کو راہ دکھاتی ہے اُن کی نعت ذوقِ مسافرت کی بحالی ہے نعت میں ہر نعت میں ہے شہرِ مدینہ کا تذکرہ یوں جلوہ گر وہ خطۂ عالی ہے نعت میں […]

نعت سے دامنِ طلب بھر دے

میرے مولا! مجھے غنی کر دے سیم و زر میری آرزو ہی نہیں عشقِ احمد میں دیدۂ تر دے نامِ نامی برنگِ نو لکھوں مجھ کو حسانؓ کا مقدر دے اپنے محبوب کو خدائے کریم باغِ جنت دے ، حوضِ کوثر دے روزِ محشر نجات کا مژدہ عاصیوں کو شفیعِ محشر دے اُن کے روضے […]

اُس ایک نام کو دل میں بسائے پھرتے ہیں

ہم اپنے آپ میں محفل سجائے پھرتے ہیں اس ایک جلوۂ بے مثل کی تمنا میں درود پڑھتے ہیں ، آنکھیں بچھائے پھرتے ہیں کڑی ہے دھوپ مگر ترے چاہنے والے ترے کرم سے ، ترے سائے سائے پھرتے ہیں گُدازِ عشقِ محمد جنہیں نصیب نہیں وہ لوگ سینے میں پتھر اٹھائے پھرتے ہیں انہیں […]

نئی منزلوں کا پیامبر ، ترے راستوں پہ سفر مرا

تری آرزو مری زندگی ، تری جستجو ہے ہُنر مرا مری خواہشوں کے جہان میں کئی واہمے تھے کبھی ، مگر جو ہر اک گمان کو رَد کرے ، وہ یقین ہے گُلِ تر مرا دلِ نور دیدۂ آشنا ، مہ و مہر ہیں ترا نقشِ پا ترے عشق میں ہے غزل سرا ، یہ […]

رکھے ہیں غمِ جاں سے کئی حرف بچا کر

لکھوں گا انہیں نعت میں الفاظ بنا کر فرقت کے یہ دن بیت ہی جائیں گے کسی دن سرکار نوازیں گے مجھے پاس بُلا کر اک اشک ڈھلکتا ہے مرے دیدۂ تر سے اک درد دھڑکتا ہے مرے دل میں سما کر گنبد کا حسیں عکس مرے پیشِ نظر ہے بیٹھا ہوں نئی نعت کا […]

حکم خالق کا سُنا ، سر کو جھکا کر آیا

اپنی بخشش کے لیے آپ کے در پر آیا روشنی پھیل گئی خاک سے افلاک تلک جب تصور میں ترا چہرۂ انور آیا صحنِ گلشن میں یہ خوشبو کبھی پہلے تو نہ تھی میں نے پہچان لیا ، میرا گُلِ تر آیا ذہنِ آوارہ مجھے اور طرف لے کے چلا پھر بھی ہونٹوں پہ ترا […]

ملیں گے لعل و گہر جانتے ہیں

مدینے کے گداگر جانتے ہیں ہر اک منزل ہے اُن کے راستے میں زمانے اُن کو رہبر جانتے ہیں سفر سدرۃ سے آگے کا ہے کیسا فقط میرے پیمبر جانتے ہیں جنہیں ابلیس نے بہکا دیا وہ انہیں اپنے برابر جانتے ہیں رہِ طیبہ میں سب اہلِ محبت ہر اک ذرے کو اختر جانتے ہیں […]