سرمایۂ افکار ، عطائے شہہِ والا

پیرایۂ اظہار ، عطائے شہہِ والا یہ چشمِ گہر بار ، غریبوں کا اثاثہ یہ چشمِ گہر بار ، عطائے شہہِ والا یہ لمحۂ دیدار ، حصولِ شبِ ہجراں یہ لمحۂ دیدار ، عطائے شہہِ والا یہ طالعِ بیدار کہ دل محوِ ثنا ہے یہ طالعِ بیدار ، عطائے شہہِ والا وہ گنبد و مینار […]

خاک در خاک ہوں ، ہمدوشِ ثریا کر دے

جذبِ صادق! مجھے اُس راہ کا ذرہ کر دے معجزہ یہ بھی ترا جلوۂ زیبا کر دے آںکھ کو بابِ حرم ، دل کو مدینہ کر دے اک ترا نام کہ ظُلمت میں اُجالا کر دے اک ترا ذکر کہ بیمار کو اچھا کر دے گرشِ شمس و قمر راہ بدل سکتی ہے پیکرِ نور […]

جب اپنے نامۂ اعمال پر مجھ کو ندامت ہو

بروزِ حشر ، حامی آپ کی شانِ شفاعت ہو دلِ بے آرزو میں صرف اُن کی آرزو ٹھہرے خیالِ غیر رُخصت ہو ، تمناؤں کو حیرت ہو یہ دل روئے تو روئے گُنبدِ خضریٰ کی فرقت میں محبت ہو تو اُس شہرِ محبت سے محبت ہو کسی دن میں ، کسی شب میں مری قسمت […]

کرن کرن اُس رُخِ منور کا معجزہ ہے

تمام خوشبو ، اُسی گلِ تر کا معجزہ ہے زہے مقدر ، نشانِ منزل تک آ گیا ہوں مرا سفر ، نقشِ پائے رہبر کا معجزہ ہے مرا قلم موتیوں سے الفاظ لکھ رہا ہے یہ معجزہ ، رحمتوں کے ساگر کا معجزہ ہے بصارتوں نے جہاں میں جتنا بھی حُسن دیکھا جمالِ ذاتِ خدا […]

میں ، مری آنکھیں ، تمنائے زیارت ، روشنی

خواب ، شہرِ مصطفیٰ ، صبحِ سعادت ، روشنی خواہشِ قلب و نظر ، زیبائشِ قلب و نظر ایک روشن شہر جس کی وجہِ شہرت روشنی یہ مرا ایمان ہے ، ہر روشنی سے پیشتر چاہتی ہے رُوئے انور سے اجازت روشنی جس نے سب تاریک راہوں میں اُجالا کر دیا زندگی کے ہر سفر […]

ذکرِ رحمتِ مآب ہو جائے

رت جگوں میں کتاب ہو جائے دولتِ عشق اس قدر پاؤں مفلسی ایک خواب ہو جائے زُلفِ والیل کے وسیلے سے ہر دعا مستجاب ہو جائے دل کو آسودگی ملے ، آقا ختم ہر اضطراب ہو جائے قافلے اس برس بھی جائیں گے اب مرا انتخاب ہو جائے نعت آںکھوں میں مسکراتی ہو اشک ٹپکے […]

اک نور سے مطلعِ انوار مدینہ

ضوریز ، سحر بخش ، ضیا بار مدینہ ہر دور کی تہذیب جسے رشک سے دیکھے اُس حسنِ تمدن کا ہے شہکار مدینہ جب بات چلی عزت و اکرامِ بشر کی دنیا کو ملا ایک ہی معیار ، مدینہ ہجرت کی خبر سُن کے بہت شاد ہیں انصار کس شوق سے ہے طالبِ دیدار مدینہ […]

مرا دل تڑپ رہا ہے

کوئی قافلہ چلا ہے یہی ایک التجا ہے ترا شہر مُدعا ہے مری خلوتوں میں روشن ترے نام کا دیا ہے مرے رت جگوں کا حاصل تری مدحت و ثنا ہے ترا ذکر روشنی ہے ترا نام رہنما ہے کبھی مجھ پہ مہرباں ہو وہ خوشی جو اب خفا ہے تری اک نظر کے صدقے […]

خوش ہوں کہ پسِ مرگ یہ پہچان رہے گی

ہر مصرعِ مدحت میں مری جان رہے گی آدابِ محبت نہ فراموش کروں گا مستی بھی مری صاحبِ عرفان رہے گی یہ جسم کسی خاک میں پیوند ہو آقا یہ روح ترے شیر میں مہمان رہے گی صد شکر! ترا عشق سلامت ہے دلوں میں جب تک یہ رہا ، قوم مسلمان رہے گی دربار […]

مقصودِ دعا قلب پہ ظاہر ہوا جب سے

میں نے تو ترا عشق ہی مانگا تیرے رب سے بے مثل ترا نام ہے ، بے مثل گھرانا انسان کی عظمت ہے ترے نام و نسب سے اے نور! ترا نور ہے مسجودِ ملائک آدم کو یہ اعزاز ملا تیرے سبب سے ہے سورۂ اخلاص سے ظاہر یہ مشیت توحید کا اعلان ہو محبوب […]