شاداں ہیں دونوں عالم، میلادِ مصطفیٰ پر

تحلیل ہو گئے غم، میلادِ مصطفیٰ پر وردِ زباں ہو ہر پل یہی جاوداں وظیفہ پڑھیے درود پیہم میلادِ مصطفیٰ پر کون و مکاں کی ارفع نعمت عطا ہوئی ہے مسرور کیوں نہ ہوں ہم، میلادِ مصطفیٰ پر رگ رگ میں روشنی سی اتری قرار بن کر بے چینیاں گئیں تھم، میلادِ مصطفیٰ پر پت […]

شاہِ کونین کا سنگِ در چھو لیا

گویا خاکِ عجم نے قمر چھو لیا میرے لفظوں کو رتبہ ملا نعت کا میرے خامہ نے اوجِ ہنر چھو لیا جب نظر نے چھوا گنبدِ سبز کو اک اماوس نے روئے سحر چھو لیا جس کی تنصیب دستِ کرم سے ہوئی مجھ گنہگار نے وہ حجر چھو لیا دل مدینے کی خاطر مچلنے لگا […]

کہتا ہوں جب بھی نعت مدینے کے شاہ کی

ہوتی ہے مجھ پہ خاص نظر عالی جاہ کی تلووں کا حسن ہوگا بیاں کس مثال سے پیشانیاں خجل ہیں یہاں مہر و ماہ کی جاؤوک کہہ کے بھیجا ہے رب نے مجھے حضور لایا ہوں بخشوانے کو گٹھڑی گناہ کی نعلینِ پائے نور کو چوموں لپٹ لپٹ بن جاؤں دھول کوئے مدینہ میں راہ […]

عطا ہوئے ہیں رفیع جذبے

حضور کے ہیں مطیع جذبے نظر جھکائے کھڑے ہوئے ہیں درِ نبی پر جمیع جذبے ملا ہے اعزازِ نعت جب سے ہوئے ہیں تب سے وسیع جذبے قدومِ سرور میں سر خمیدہ عقیدتوں کے وقیع جذبے پہنچ گئے ایک پل میں بطحا محبتوں کے سریع جذبے خدا سے مانگا ہے عشقِ سرور وہ سن رہا […]

تیرے در پر خطا کار ہیں سر بہ خم اے وسیع الکرم

حشر کے روز رکھنا ہمارا بھرم اے شفیع الامم تیرا پہلا قدم اوجِ سدرہ پہ تھا اے مرے مقتضا اوجِ قوسین کا فاصلہ بھی ہے کم اے سریع القدم تو شہنشاہ و مختارِ دنیا و دیں رحمتِ عالمیں دو جہانوں پہ ہیں تیرے لطف و نعم اے جمیع الحشم بیتِ معمور پر بھی ہے جھنڈا […]

چاند تاروں سے سرِ افلاک آرائش ہوئی

شاہ کے اعزاز میں ہر شے کی پیدائش ہوئی بس گئیں دل میں امامِ انبیاء کی الفتیں دور میرے دل سے حبِ زر کی آلائش ہوئی پھول، خوشبو، رنگ، موسم، چاند، تارے، رات، دن تیری خاطر دو جہاں کی خوب زیبائش ہوئی تیرا صدقہ بانٹتا ہے خالقِ ارض و سماء تیرے صدقے میں ہمیں حاصل […]

ترے نام کے نور سے ہیں منور مکاں بھی مکیں بھی

ترے در سے چمکا رہے ہیں مقدر مکاں بھی مکیں بھی ہوا نور تخلیق روحِ دو عالم کا ہر شے سے پہلے رہے قبلِ تخلیقِ سرور مؤخر مکاں بھی مکیں بھی مبارک پسینے کی نایاب خوشبو وہ لائیں کہاں سے سبھی ڈھونڈتے ہیں وہی مشک و عنبر مکاں بھی مکیں بھی زمین و زماں پر […]

کہوں گا حالِ دل سرکارِ عالم کملی والے سے

غیر منقوط کہوں گا حالِ دل سرکارِ عالم کملی والے سے ملے گا دل کے ہر گھاؤ کو مرہم کملی والے سے کلی دل کی کھلے گی گل کھلے گا وصلِ سرور کا ہرا ہو گا ہمارے دل کا موسم کملی والے سے سوائے روحِ عالم کے کہاں کوئی ہمارا ہے لگی ہے آس محمودِ […]

ہم کہاں مدحتِ سرور کا ہنر رکھتے ہیں

حرفِ توصیف میں بس دیدۂ تر رکھتے ہیں وہ جسے چاہیں گے تعبیر عطا کر دیں گے ان کی دہلیز پہ ہر خواب کا سر رکھتے ہیں موند کر آنکھ مواجہ پہ پہنچ جائیں گے ہم تہی دست یہی طرزِ سفر رکھتے ہیں بابِ تعبیر پہ اک ناقہ سوار آئے گا عجز پلکوں کا سرِ […]

نطق میرا سعدی و جامی سے ہم آہنگ ہو

گفتگو میں مدحتِ خیر الوریٰ کا رنگ ہو الفتِ سرکارِ بطحا ہو رگِ جاں میں رواں مست عشقِ مصطفیٰ میں میرا ہر اک انگ ہو پیروی شاہِ مدینہ کی ہو میرا مشغلہ ہر گھڑی مدِ نظر جانِ جہاں کا ڈھنگ ہو دوستی ہو آپ کے در کے غلاموں سے مری آپ کے گستاخ سے میری […]