پڑا ہوں سرِ سنگِ در مورے آقا
ادھر بھی کرم کی نظر مورے آقا کٹھن کس قدر تھا وہ پل سر زمیں پر گئے جب تھے معراج پر مورے آقا میسر ہو جس رات خوابِ زیارت نہ اس رات کی ہو سحر مورے آقا وہی پل تو ہیں یاد آنے کے قابل جو در پر ہوئے ہیں بسر مورے آقا کریں معبدِ […]