شمس الضحیٰ سا چہرہ قرآن کہہ رہا ہے

میرا نہیں یہ گفتہ قرآن کہ رہا ہے آواز پست رکھنا دربارِ مصطفیٰ میں لا ترفَعُو کا جملہ قرآن کہہ رہا ہے بخشے گا رب خطائیں جاؤ درِ نبی پر جاؤوک میں ہے رستہ قرآن کہہ رہا ہے گستاخِ مصطفیٰ کے دس عیب کھل گئے ہیں جائز نہیں ہے نطفہ قرآن کہہ رہا ہے گزرے […]

قلب کو بارگہِ شاہ سے لف رکھتا ہوں

اپنی ہر سوچ مدینے کی طرف رکھتا ہوں اپنے ہر حرف کو دیتا ہوں محامد کا عَلَم اپنے الفاظ کو انوار بکف رکھتا ہوں دو کریموں سے ہی امیدِ کرم ہے ورنہ فردِ اعمال میں بے فیض خذف رکھتا ہوں کچھ تو ہو سنگِ درِ جانِ دو عالم کے لئے گوہر اشک بہ اندازِ صدف […]

بے بسوں بے کسوں کی دعا مصطفیٰ

بے نواؤں کے ہیں ہمنوا مصطفیٰ دے کے اذنِ حضوری درِ پاک کا کیجئے غم سے مجھ کو رہا مصطفیٰ یوں تو ہیں انبیاء بھی رسل بھی مگر کون ہے مصطفیٰ کے سوا مصطفیٰ رحمتِ کبریا سائباں بن گئی دھوپ میں جب کسی نے کہا مصطفیٰ شاہ پارہ ہے صناعِ لاریب کا حسنِ بے مثل […]

آتا ہے یاد شاہِ مدینہ کا در مجھے

مل جائے شہرِ نور کا رختِ سفر مجھے جاؤ درِ نبی پہ اگر کر چکے خطا بتلا دیا کریم نے بابِ اثر مجھے اللہ اس کو دونوں جہاں میں قرار دے جس نے ربیعِ نور کی دی ہے خبر مجھے روشن کروں گا سارے زمانے کو نعت سے لفظوں کے دیجئے گا منور گہر مجھے […]

من موہن کی یاد میں ہر پل ساون بن کر برسے نیناں

تاک رہے ہیں راہ پیا کی لڑکپنے سے ترسے نیناں تڑپ رہے تھے دکھ کے کارن دید کی آشاؤں میں بیا کل چوکھٹ پر دھر کے آیا ہوں گھائل تھے اندر سے نیناں سیّاں جی بس ایک نجر اس دکھیارے کی اور بھی ہو جی جائیں گے ایک ہی پل میں تمری ایک نجر سے […]

مشکِ جاں ساز رگِ جاں میں بسا ہووے ہے

جب مرے لب پہ محمد کی ثنا ہووے ہے میرے پہلو مرے سینے میں دھڑکنے والا اب درِ سیدِ عالم پہ جھکا ہووے ہے کون روتا ہے مدینے کی حضوری کے لئے واقفِ رازِ نہاں دیکھ رہا ہووے ہے میں سجاتا ہوں مدینے کی ضیا آنکھوں میں ظلمتِ شب مری آنکھوں سے خفا ہووے ہے […]

دیارِ طیبہ میں کچھ مسافر کرم کی لے کر ہوس گئے ہیں

دکھا دو جلوہ ہٹا کے پردہ ہمارے نیناں ترس گئے ہیں ہمیں بھی دو بوند ہوں عنایت ہمارا دامن بھی منتظر ہے تری عطا کے، ترے کرم کے مطیر بادل برس گئے ہیں کوئی بھی دل کش حسین منظر نظر میں جچتا نہیں ہماری درِ نبی کے حسیں نظارے ہماری آنکھوں میں بس گئے ہیں […]

آج بھی پلکوں پہ لرزاں ہجر کا تلخاب ہے

جانے کب تقدیر میں دیدار کا نوشاب ہے تیرے دم سے رونقِ کونین ہے یا مصطفیٰ خاکِ طیبہ تیری نسبت سے ہوئی زرناب ہے اس کی آنکھوں کو فرشتے دیکھنے آتے رہے جس کی آنکھوں میں مدینے کی گلی کا خواب ہے بے شبہ میرا نبی ہے رونقِ بزمِ جہاں منبعِ انوار ہے خورشیدِ عالم […]

کیسے رکھتا میں آنکھوں کا نم تھام کر

خوب رویا ستونِ حرم تھام کر آپ حرفِ تسلی عطا کیجئے در پہ آیا ہوں رنج و الم تھام کر مجھ کو گرنے کا ڈر اب تو قطعاً نہیں مجھ کو رکھتا ہے تیرا کرم تھام کر بال بیکا ہمارا ہو کیوں حشر میں ان کا دامن نہ چھوڑیں گے ہم تھام کر حکمِ رحمان […]

درونِ دل محبتوں کا اعتکاف ہو گیا

حضور نے کرم کیا تو دل مطاف ہو گیا اڑائی گردِ معصیت درود کے جمال نے ہمارے دل کے آئینے سے میل صاف ہو گیا مشامِ جاں میں عشقِ مصطفیٰ کی روشنی بسی تو ظلمتوں کے موسموں سے اختلاف ہو گیا عطا بہت عظیم ہے یہ لم یزل کریم کی حضور کی طرف ہمارا انعطاف […]