کہاں لکھ پائے تری مدحتِ تامہ ، خامہ

تھام لیں گرچہ ہزار ابن قدامہ خامہ خوشبوئے اسمِ گلِ قدس ہے آنے والی کیوں نہ ہو حاملِ صد حاسۂ شامہ ، خامہ مدحتِ قامتِ سرکار ہے جب پیشِ نظر کیوں نہ لکھنے لگے آیاتِ قیامہ خامہ اس کے طرے کو تکیں ٹوپیاں تھامے افلاک تیری توصیف کا پہنے جو عمامہ خامہ نعت نے کردیا […]

اے فاتحِ اَقفالِ درِ غیب و حضوری

قفلِ درِ وصلت بھی کھلے ، دور ہو دوری ہے تا بہ کجا قسمتِ پروانہ میں جلنا ؟ اے شمعِ فروزاں سرِ تمدیحِ غَفوری ہے سارے عناصر کو ملا حصّۂ رحمت آبی ہوں کہ خاکی ہوں کہ ناری ہوں کہ نوری مختارِ مکانات و زمانہ کے کرم سے عُجلت سے اُگا اور پکا باغِ کھجوری […]

ریزہ تِرا پایا کریں خاقان وغیرہ

لقمہ تِرا کھایا کریں لقمان وغیرہ خدّام تِرے در کے ہیں سلطان وغیرہ پلتے ہیں تِرے رزق پہ انسان وغیرہ مصروفِ ثنائے گُلِ رخسار ہے قمری نغمہ ترا گاتے ہیں حُدی خوان وغیرہ اِحرامِ ثنا باندھ کے پِھرتے ہیں تِرے گرد اے کعبۂِ جاں ! سعدی و حسّان وغیرہ کھاتے ہیں لعاب و لبِ خنداں […]

آسمانِ نعت پر جس وقت آیا قافیہ

رشکِ مہر و ماہ و اَنجُم بن کے چمکا قافیہ ٹھہرا باراتِ قوافی میں وہ دولہا قافیہ نعت کا سہرا سجاکر جو بنایا قافیہ وصفِ ناخن کو ہلالِ عید باندھا قافیہ اے معظّم ! آپ نے بھی خوب تاکا قافیہ چہرہٕ مہرِ رسالت کی تجلی نَظم ہو مَطلَعِ اِلہام سے اترے چمکتا قافیہ ہے تمنّائے […]

ہو گے علومِ لوح سے محرم ، لکھا کرو

ہر لمحہ اسمِ سرورِ عالم لکھا کرو کردے گا دور عرصۂِ آلام کو درود وردِ لِساں رکھو ، اسے ہر دم لکھا کرو حصے کرے ہے ماہ کے دو ، مہر عود ہو امکاں کا اس کو مالک و اَحکم لکھا کرو کوئی کہاں احاطہ کرے اس کے علم کا ؟ اللّٰہ کے سوا اسے […]

کون جانے شانِ جانِ عظمت و تکریم کو

جب سمجھ پائی نہ عقلِ کُل رُموزِ میم کو یادِ قَدِّ مصطفیٰ میں جارہا ہوں سوئے حشر سروِ گلزارِ جِناں آئے نہ کیوں تعظیم کو ؟ قرب کیا بخشا لبِ شیریں گَرِ آبار نے آبِ ہستی مل گیا ہے کوثر و تسنیم کو عاشقانِ مصطفیٰ کے واسطے قدسی جُھکے ’’ فادخُلوھا خالِدیں ” کہتے ہوئے […]

مہک میں رب نے بسائے ، رسول کے گیسو

کہ مشک و گل کو ہیں بھائے ، رسول کے گیسو عیاں ہے جمعِ نقیضینِ روز و شب کا سماں ” رُخِ رسول پہ آئے، رسول کے گیسو “ سَحابِ رحمتِ رَبِّ قدیر کی صورت تمام خلق پہ چھائے، رسول کے گیسو گھٹا کہوں کہ شبِ تار ، تم کو ، حیراں ہوں ہیں گنگ […]

اصلِ مسجودِ مَلک ، جانِ مہِ کنعان ہو

آمنہ کے لعل ! تم سب موتیوں کی کان ہو تم سے ہی ہر دور میں توحید کا اعلان ہو کَنزِ مَخفیِّ اَزل کی تم سے ہی پہچان ہو ’’ لِی مَعَ اللہ ‘‘ کا تقرّب ہے تمہارا وصفِ خاص قریۂِ’’ یُطعِم و یَسقِی ‘‘ کے تمہی مہمان ہو سارے دریاؤں کا پانی روشنائی گر […]

وہاں حضور کے خدّامِ آستاں جائیں

جہاں کبھی نہ سلاطین کے گماں جائیں ہوئے نہ منّتِ اغیار کے کبھی قائل ’’ فقیر آپ کے در کے ہیں ہم کہاں جائیں ‘‘ ؟ ثنائے صاحبِ خلقِ عظیم کا ہے اثر کہ آئیں خوبیاں ناعِت میں ، خامیاں جائیں ترے غلام کلیمی کے بِن ترے صدقے بناتے راستے دریا کے درمیاں جائیں ثنائے […]

اعجاز مصطفٰی نے کیا کیا دکھا دیے ہیں

اَن پڑھ کیے معلِّم، ویراں بسا دیے ہیں پتّھر کے بارہ چشموں سے ہے عجیب تر یہ آقا نے انگلیوں سے دریا بہا دیے ہیں چاند آئے گا ہمارا ، اس واسطے سرِ شام ہم نے چراغ اپنے گھر کے بجھا دیے ہیں راتوں کو رونے والے آقا نے تُربتوں میں دلہن کی طرح اپنے […]