متن میں ہو جو ذکرِ نبی ضوفشاں

خود ہی ہو جائے گی شاعری ضوفشاں عرشؔ* نے شعر کہنے کی ترغیب دی آمدِ مدحِ آقا ہوئی ضوفشاں دھیان طیبہ کی جانب گیا جب مرا ہو گیا قریۂ قلب بھی ضوفشاں اُن کی آمد سے پہلے اندھیرا ہی تھا وہ جو آئے تو دنیا ہوئی ضوفشاں ایک نقشِ نُخستیں کی تنویر سے بزمِ کونین […]

ہو لیلائے جاں کا جو محمل حضوری

ہمیشہ رہے دل کو حاصل حضوری عطا ہو کبھی حاضری کا وہ لمحہ کرے میرے دل کو بھی بسمل حضوری رہا کلبِ دنیا پراگندہ خاطر ہوئی حاضری میں بھی مشکل حضوری شریعت کا سرمایہ، طیبہ نصیبی حقیقت کا جوہر ہے کامل حضوری مکاں سے مکیں تک رسائی ہے ممکن بنے زائروں کی جو منزل حضوری […]

اُسوۂ ختم الرُّسُلْ سے جب ہو محکم رابطہ

دعویِ حُبِّ نبی ہو تب مجسّم رابطہ سرورِ کونین کی اُلفت کا یہ فیضان ہے سبز گنبد سے تصور میں ہے پیہم رابطہ لفظ تو طیبہ میں لب پر آ نہیں پائے مگر بن گئی دربار میں اشکوں کی شبنم رابطہ آپ ہی تخلیقِ اوّل آپ ہی نورِ مبیں آپ ہی مابینِ خالق اور آدم […]

ان فضاؤں میں جسد ہے روح کب موجود ہے

دل کو طیبہ کی فضاؤں کی ہے پیہم جستجو روح میری روضۂ اقدس پہ ہے مدحت سرا کررہا ہے پیش دل میرا وہ حرفِ آرزو جس میں ہے ارضِ مدینہ میں سما جانے کاشوق جس میں ہجرِ مصطفی کے درد کی ہے گفتگو کاش یہ کیفیّتِ قلب و نظر قائم رہے تادمِ آخر تمنّا ہو […]

نظر کو گنبدِ خضرا کی بھیک ملتی رہی

ہوا زمانہ یہ خیرات بھی وصولے ہوئے عجیب بات کہ اب ہیں عمل سے دور وہی گزر گئیں جنہیں صدیاں یہ دیں قبولے ہوئے الٰہی! اب تو یہ ملت بھی دِیں کی رہ پہ چلے گزر گئے ہیں زمانے یہ راہ بھولے ہوئے

مدینہ چھوڑ کے جانا ہے ایک بے کس کو

حضور ! اس کی تشفی کاکچھ تو ساماں ہو کہا یہ آنکھ سے پھر آج قلبِ مضطر نے زمینِ طیبہ میں پھر آنسوؤں کے بیج ہی بو ادب نے آہ و بکا پر لگائی ہے قد غن مگر ہے دل کا تقاضا کہ پھوٹ پھوٹ کے رو تمام عمر کی چادر پہ داغِ عصیاں ہیں […]

رات کے چھوٹے سے حصّے میں سفر تا لامکاں

رات کے چھوٹے سے حصّے میں سفر تا لامکاں٭ روزِ اوّل ہی سے آقا کے لیے مخصوص تھا مصلحت یہ تھی کہ وہ دیکھیں سبھی آیاتِ حق اور دیں انساں کو سارا علم خود دیکھا ہوا عالمِ انسانیت میں آپ وہ انسان ہیں رب نے بلوا کر جنہیں دیدار کاموقع دیا علم کی عین الیقیں […]

مدحِ آقا کی تڑپ دل میں لیے

مدحِ آقا کی تڑپ دل میں لیے میں اچھوتے لفظ، نادر صوت پاکیزہ خیال اپنے رب سے مانگتا ہوں روزو شب اور پھر ہوتا ہے قلبِ مضطرب کو یہ یقیں مجھ پہ ہوگا مہرباں ربِّ قدیر اور بخشے کا وہ لہجہ مدحِ آقا کے لیے جس میں نورِ صدق سوزِقلب تنویرِخیال و فکر کی سب […]

ہوں منتظرِ ساعت، وہ چشمِ کرم اُٹّھے

میری بھی نگاہوں سے پردہ کوئی دم اُٹّھے اظہار کی ناکامی پر روز پشیماں ہوں ہر روز ہی آقا کی مدحت میں قلم اُٹّھے نادم ہو جو یہ عاصی سرکار کی محفل میں بخشش کے تصوّر سے، بادیدۂ نم اُٹّھے اُٹھ جائیں اگر پردے آنکھوں سے کبھی میری پُر شوق تقاضا ہو ہر بار کہ […]