فکر و فن حرفِ سخن نکتہ رسی مبہوت ہے

رو بروئے نعتِ سرور شاعری مبہوت ہے لفظ ان کی شان کے لائق میسر ہی نہیں ہندی اردو محوِ حیرت فارسی مبہوت ہے تذکرہ شاید چھڑا ہوگا دیارِ نور کا جنت الفردوس کی بارہ دری مبہوت ہے کون گزرا ہے فضائیں مشکبو کرتا ہوا شہرِ خوش تمثیل کی ہر اک گلی مبہوت ہے واہ رزقِ […]

درود ان پر جو میرا موضوعِ گفتگو ہیں

سلام ان پر جو حسنِ کامل ہیں خوبرو ہیں درود ان پر جو ہیں مرے فکر و فن کے محور سلام ان پر جو بے شبہ خشک و تر کے سرور درود ان پر جو میری دھڑکن میں بس گئے ہیں سلام ان پر کہ جن کو نیناں ترس گئے ہیں درود ان پر جو […]

خواب کی دہلیز پر پلکوں کا نم رہ جائے گا

دید کی تعبیر نا ملنے کا غم رہ جائے گا دولتِ دیدار مجھ کو بھی عطا فرمائیے میری آنکھوں کی بصارت کا بھرم رہ جائے گا ہم بدن اپنا مدینے سے اٹھا لے جائیں گے دل ہمارا آپ کی چوکھٹ پہ خم رہ جائے گا چھوڑ جائیں گی ہمیں اعمال کی خوش فہمیاں بر سرِ […]

ہونٹوں پہ سجایا ہے درودوں کا لبادہ

رکھتے ہیں مدینے میں حضوری کا ارادہ ہم جیسے گداؤں کے لئے کوئے جناں میں در سرورِ کونین کا رہتا ہے کشادہ وہ رفرف و براق نشیں صاحبِ عالم ہم مفلس و نادار غریب اور پیادہ کیا پیش کروں کچھ بھی نہیں آپ کے لائق توصیف کے کچھ حرف ہیں بے مایہ و سادہ ہم […]

قطارِ اشک مری ہر اُمنگ بھول گئی

کمال ضبط کا، پلکوں کا سنگ بھول گئی زمیں پہ عرصۂ معراج تھا بڑا مشکل حیات سانس بھی لینے کا ڈھنگ بھول گئی پیا ہے جب سے سماعت نے انگبینِ ثنا ہر ایک ساز ہر اک جلترنگ بھول گئی زمیں نے اوڑھ لیا رنگِ گنبدِ خضریٰ زمین اِس کے سوا سارے رنگ بھول گئی نظر […]

حریمِ قلب سنگِ در سے لف رکھا ہوا ہے

یہ دھیان اپنا مدینے کی طرف رکھا ہوا ہے روایت کے مطابق ان کا استقبال ہوگا کہ ہم نے دل نہیں سینے میں دف رکھا ہوا ہے نظر فرمائیں گے تو گوہرِ نایاب ہوگا درِ سرکار پر دل کا خذف رکھا ہوا ہے سرِ افلاک جس کی دھوم ہے وہ سبز گنبد زمیں کی گود […]

مشامِ جان میں مہکا خیالِ سیدِ عالم

بنا وجہِ قرارِ جاں وصالِ سیدِ عالم زمانہ جب تمنائے جناں میں سر بہ سجدہ تھا مرے ہونٹوں پہ رقصاں تھا سوالِ سیدِ عالم تمثل سے ورا ہیں گیسوئے اطہر سے ناخن تک نہ ممکن تھی نہ ممکن ہے مثالِ سیدِ عالم ہم ان کے عارض و لب کی ثنا میں کھوئے رہتے ہیں ہمیں […]

مہبطِ نور میں ہے نور سے ڈھالی جالی

دونوں عالم میں نہیں ایسی مثالی جالی ہم کہاں دیدِ شہِ کون و مکاں کے قابل ہم نے پلکوں کے کناروں پہ سجالی جالی جب سے دیکھا ہے کرم بار سنہری منظر دھڑکنیں ورد کئے جاتی ہیں جالی جالی قلبِ مغمُوم کو مسرُور کیا ٹھنڈک نے میں نے جب خواب میں سینے سے لگالی جالی […]

وُجُودِ شاعرِ مِدحت پہ خوف ہے طاری

صراطِ نعت ہے تلوار ایک دو دھاری حرُوفِ نعت میں ہَوں کیفیات بھی شامل یہاں عرُوض کی کافی نہیں ہے فن کاری گُھلی ہے رُوح میں سرکار آپ کی چاہت وریدِ جاں میں رواں ہے بہ شکلِ سر شاری حُضُور! بھیجا ہے جاؤوک کہہ کے مالک نے پڑا ہے آپ کی چوکھٹ پہ ایک اقراری […]

خواب، خواہش، طلب، جستجُو نعت ہے

فکر و فن، زندگی، شوق، خُو نعت ہے دست بستہ مؤدب ہے میرا ہنر طاقِ ادراک میں مشکبُو نعت ہے ہے یہی وجہِ تسکینِ قلب و نظر آشتی، روشنی، رنگ و بُو نعت ہے کوئی صنفِ سخن راس آئے ہی کیوں ہر سخن گستری، گُفتگُو نعت ہے اوجِ حرفِ سخن ہے رہینِ ثنا نطق اور […]