وہی سردارِ جُملہ مُرسلاں ہیں
وہی روحِ روانِ مقبلاں ہیں وہی حاجت روائے سائلاں ہیں ظفرؔ وہ قبلہ گاہِ عاشقاں ہیں
معلیٰ
وہی روحِ روانِ مقبلاں ہیں وہی حاجت روائے سائلاں ہیں ظفرؔ وہ قبلہ گاہِ عاشقاں ہیں
کلیم اللہ سے محبوبِ خدا تک خدا سے ہم کلامی ہم نشینی شبِ معراج سے روزِ جزا تک
درِسرکارؐ پر آئے شفا ہو وہی تقدیرِ اِنساں امرِ ربیّ ظفرؔ جو بھی رضائے مصطفیٰؐ ہو
کوئی محبوب، محبوبِ خُدا سا بُلایا عرش پر جی بھر کے دیکھا رُخِ محبوب، چہرہ مصطفیٰؐ کا
خدا کا فضل اُن پر مہرباں ساری خدائی ہے غلامِ مصطفیٰؐ ہوں میں، گرفتارِ محبت ہوں ظفرؔ اِس خوبصورت قید پر قرباں رہائی ہے
مؤدت موجزن خیر الوریٰؐ کی عطاء اللہ کی، عشق محمدؐ عنایت ہے خدا و مصطفیٰؐ کی
محبوب مرا کون بھلا اُنؐ کے سوا ہے ہے سایہ کناں کون بھلا ننگے سروں پر رحمت کی رِدا کون بھلا اُن کے سوا ہے
نبیؐ میرے امام الانبیاء ہیں سراپا روشنی نورِ مجسم وہی شمس الضحیٰ، بدرالدجیٰ ہیں
صاحبو!اسمِ محمد حمد بھی ھے نعت بھی ربِ کعبہ کی قسم ، یہ مسئلہ ہے عشق کا بات یہ ہے ذکرِ احمد ، حمد بھی ہے نعت بھی تُو ثنائے مُصطفیٰ کی کیفیت پر غور کر اِس کی تو کوئی نہیں حد ، حمد بھی ہے نعت بھی
زباں پر میری جس دم نام آتا ہے محمدؐ کا