طیبہ کی ہر گلی کو ، فضا کو ، بہار کو

اے کاش میں بھی دیکھوں نبی کے دیار کو یارب درِ رسول پہ جانا نصیب ہو اب مختصر بھی کردے شب انتظار کو آکر درِ رسول پہ آنکھیں ہیں اشکبار آ ہی گیا قرار دل بے قرار کو دے کر دہائی آل پیمبر کی دیکھیے آقا سنیں گے آپ کے دل کی پکار کو آقا […]

آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں

دریا تیری رحمت کے یہ لہرائے ہوئے ہیں اللہ ری حیاء حشر میں اللہ کے آگے ہم سب کے گناہوں پہ وہ شرمائے ہوئے ہیں میں نے چمن خلد کے پھولوں کو بھی دیکھا سب آگے ترے چہرے کے مرجھائے ہوئے ہیں بھاتا نہیں کوئی ، نظر آتا نہیں کوئی دل میں وہی آنکھوں میں […]

جھانکوں جو دل میں اپنے، مدینہ دکھائی دے

ہر گوشہ مرے دل کا مہکتا دکھائی دے یادِ نبی کی چاندنی میں ہر طرف مجھے ذرّہ نظر جو آئے، نگینہ دکھائی دے صلِ علیٰ نبیِّنا وردِ زُباں رہے آنکھو! تمہیں جو گنبدِ خضرا دکھائی دے جب یاد آئیں شہرِ مدینہ کے روز وشب جاں مضطرب ہو، قلب تڑپتا دکھائی دے شہرِ نبی کو جاؤں […]

جب سے کوئے سرورِ دیں کی شناسائی ملی

مجھ سے بے مایہ کو خلقت میں پذیرائی ملی ہو گئے جس دم تبسم ریز میرے مصطفیٰ کھل اٹھا رنگِ چمن پھولوں کو رعنائی ملی دم بہ دم رہتا ہے میرے لب پہ نامِ مصطفیٰ اس لیے ہر ایک مشکل مجھ سے گھبرائی ملی لب ملے ہیں چومنے کو نقشِ پائے مصطفیٰ ذکر کرنے کو […]

چمک گئی مری قسمت درود پڑھتے ہوئے

ٹلی ہر ایک مصیبت درود پڑھتے ہوئے بھٹک رہا تھا کہیں دشت نامرادی میں ملی خیال کو رفعت درود پڑھتے ہوئے ہنر سے ، قوت بازو سے مل نہیں سکتی ملے گی دولت شہرت درود پڑھتے ہوئے خموش تھا تو کوئی پوچھتا نہیں تھا مجھے بڑھا ہے دست رفاقت درود پڑھتے ہوئے ابھی طوالت دشت […]

بچھی ہے مسندِ عز و وقار ان کے لیے

سروں کو خم ہیں کیے تاجدار ان کے لیے سجی ہے ان کے لیے محفل نجوم و قمر ہے آسمان کو حاصل قرار ان کے لیے درود پڑھتی ہیں سر سبز وادیاں ان پر رواں دواں ہیں سبھی آبشار ان کے لیے اثاثہ نکہت طیبہ کا بھر کے دامن میں ہوئیں ہوائیں غریب الدیار ان […]

مست و بے خود ہوائیں طیبہ کی

عِطر اَفشاں فضائیں طیبہ کی کھینچ لیتی ہیں اپنی ہی جانب مرحبا! سب ادائیں طیبہ کی چھائی ہیں ہر طرف کرم بن کر آسماں پر گھٹائیں طیبہ کی خود کو پائیں نہ ہم ہمیں ساقی! مَے کچھ ایسی پلائیں طیبہ کی اب تو آقا جی پوری ہو جائیں اِلتجائیں، دُعائیں طیبہ کی کاش! طیبہ میں […]

مجھ پر بڑا کرم ہے یہ رَب کی جناب کا

مدح سرا ہوں میں جو رِسالت مآب کا اُن کی حقیقتوں سے کوئی آشنا نہیں پَرتَو ہے حُسنِ دُنیا بھی اُن کے شباب کا سب کو بچائیں گے شہِ والا ہی دیکھنا جب تذکرہ چِھڑے گا حساب و کتاب کا اُن کی محبتوں کا یہ فیضان ہی تو ہے سینہ بنا ہوا ہے مِرا جو […]

سب سے اُونچا ہے مرتبہ اُن کا

ہر کوئی ہے یہاں گدا اُن کا پانی کے چشمے بھی ہوئے جاری دَستِ رحمت جب اُٹھ گیا اُن کا وہی دیتے ہیں خیر کی دولت کھا رہا ہے جہاں دِیا اُن کا دیکھنا سب وہ بخشا جائے گا پاس جس کے ہے واسطہ اُن کا کیا زمیں، آسمانوں میں بھی ہے اے رضاؔ ذِکر […]

سیّد و سردارِ کُل یا سرورِ والا حَشَم

اِن غلاموں کے لیے اب کیجیے چشمِ کرم جیسے بھی ہیں آپ کے ہیں، حاضرِ دربار ہیں کیجیے لُطفِ حسیں رکھ لیجیے سب کا بھرم اپنی رحمت سے سبھی یہ جھولیاں بھر دیجیے عرض ہے سن لیجیے فریادِ عاصی محترم دُور سے آئے ہوئے عشاق ہیں سب نور کے طُور کے جلوے دِکھا دو اے […]