اکثر آتے جاتے حاصل ایک سعادت ہوجاتی ہے

اس کی آنکھیں پڑھ لیتے ہیں اور عبادت ہوجاتی ہے ہم ملتے تھے چاند ، ہوا ، بادل اور جھیل نے دیکھا ہوگا چار گواہ اکٹھے ہوں مقبول شہادت ہو جاتی ہے دکھ بھی بچے جن سکتے ہیں میرے چاروں جانب دیکھو ہر شب میرے کمرے میں آہوں کی ولادت ہو جاتی ہے پھولوں کا […]

یوں لگے دوست ترا مجھ سے خفا ہو جانا

جس طرح پھول سے خوشبو کا جدا ہو جانا اہلِ دل سے یہ ترا ترکِ تعلق یعنی وقت سے پہلے اسیروں کا رہا ہو جانا یوں اگر ہو تو جہاں میں کوئی کافر نہ رہے معجزہ ہے ترے وعدے کا وفا ہو جانا زندگی! میں بھی چلوں گا ترے پیچھے پیچھے تو مرے دوست کا […]

دل میں جو خلش پنہاں ہے کہیں، اس کا ہی تو یہ انجام نہیں

دل وقفِ غم و آلام ہوا، اب دل میں خوشی کا نام نہیں مرہونِ حقیقت ہیں اب ہم، باطل سے ہمیں کچھ کام نہیں احسانِ نگاہِ ساقی ہے، اب شغلِ مئے گل فام نہیں احساسِ زیاں تو رکھتے ہیں، لیکن یہ بروئے کار بھی ہو منزل کی طلب ہے دل میں مگر، منزل کی طرف […]

بارگاہِ قدس میں یوں عزت افزائی ہوئی

سب فرشتوں کی مرے آگے جبیں سائی ہوئی میرے اعمالِ سیہ کی جب صف آرائی ہوئی حشر میں اٹھی نہ آنکھیں میری شرمائی ہوئی جس قدر بھی غم ہو دل میں عندلیبوں کے ہے کم روٹھ جائے جب گلستاں سے بہار آئی ہوئی مختصر قصہ پرستارانِ مغرب کا ہے یہ اپنے سر لے لیں بلائیں […]

اک دور میں میں عشق کا منکر ضرور تھا

لیکن تمہاری ذات پہ ایمان تھا مجھے جب تک کوئی کمال کوئی بھی ہنر نہ تھا تب معرکہ حیات کا آسان تھا مجھے ائے موجہِ نسیمِ سحر ، میں چراغ ہوں تیرا تو التفات بھی طوفان تھا مجھے وہ تو شبِ فراق نے جاں مانگ لی مری ورنہ بڑا وصال کا ارمان تھا مجھے آخر […]

لڑکھڑاتے ہوئے قدموں کو سنبھالا جائے

وہ جو سینے میں دھڑکتا ہے، نکالا جائے ہجر کے پھول تسلسل سے کھلے جاتے ہیں عشق کی شاخ کو اب کاٹ نہ ڈالا جائے؟ فصلِ گل ہے تو کوئی جشن منانا لازم دل کے شیشے کو سرِ بزم اچھالا جائے کوئی منطق ، کوئی تاویل ، بہانہ کوئی جس سے دنیا کے سوالات کوٹالا […]

عشق ہی جب کہ عناں گیر نہیں تیرے لیئے

جا مری جان میں زنجیر نہیں تیرے لیئے تو اگر عہدِ محبت کو فراموش کرے میں بھی ناقابلِ تسخیر نہیں تیرے لیئے ائے کہ تو، راہِ محبت میں جسے موت آئی اب کسی خواب کی تعبیر نہیں تیرے لیئے وقت تیرا تو بہت دیر ہوئی بیت چکا کوئی عجلت کوئی تاخیر نہیں تیرے لیئے تو […]

ساقی کا اگر مجھ پر فیضانِ نظر ہوتا

بادہ بھی دگر ہوتا، نشّہ بھی دگر ہوتا منزل سے بھٹکنے کا تجھ کو نہ خطر ہوتا نقشِ کفِ پا ان کا گر پیشِ نظر ہوتا اس عالمِ گزراں کا عالم ہی دگر ہوتا کہتے ہیں بشر جس کو، اے کاش بشر ہوتا تو اپنے گناہوں پر نادم ہی نہیں ورنہ یا دیدۂ تر ہوتا، […]

ایک منظر ہے فروزاں دودھیا قندیل میں

عکس لرزاں ہے تمہارا خامشی کی جھیل میں میں تمہارے حسن کے عنوان میں ڈوبا ہوا اور تم ڈوبی ہوئی عنوان کی تفصیل میں ہم بکھرتے جا رہے ہیں آرزو کی ریت پر کائناتِ عشق ہے اک عالمِ تکمیل میں سانس کی مالا بکھرتی جا رہی ہو جس طرح وقت سمٹا آ رہا ہے جادوئی […]

اذیت سب کا ذاتی مسئلہ ہے

محبت ، کائناتی مسئلہ ہے بساطِ معجزاتِ روز و شب پر مری یہ بے ثباتی مسئلہ ہے تو کیا تم واقعی میں واقعہ ہو؟ کہ یہ بھی نفسیاتی مسئلہ ہے نزاکت، آرزُو کا حُسن ٹھہری مری بے احتیاطی مسئلہ ہے مجھے چُھو کر بتا ، ہوں کہ نہیں ہوں فقط یہ دو نکاتی مسئلہ ہے […]