علی الدوام وجود و قیام ہے اس کا
نہ ابتدا ، نہ کوئی اختتام ہے اس کا اک ایک ذرہ ہے مصروف کار پردازی کچھ اس طرح سے منظم نظام ہے اس کا اسی سے گلشن عالم میں ہے بہار و خزاں اسی کا نورِ سحر ، رنگ شام ہے اس کا اگر نظر ہے؟ تو اک اک کرن میں اسکی خبر خرام […]
معلیٰ
نہ ابتدا ، نہ کوئی اختتام ہے اس کا اک ایک ذرہ ہے مصروف کار پردازی کچھ اس طرح سے منظم نظام ہے اس کا اسی سے گلشن عالم میں ہے بہار و خزاں اسی کا نورِ سحر ، رنگ شام ہے اس کا اگر نظر ہے؟ تو اک اک کرن میں اسکی خبر خرام […]
ذکر ہے تیرا چھڑا رب عظیم سب ترے سب ہے ترا رب عظیم اے خدا میرے خدا رب عظیم وسعت کونین ہر ذرے میں ہے مرحبا صد مرحبا رب عظیم تو نظر آتا نہیں لیکن ہے تو آئینہ در آئینہ رب عظیم سطح دریا پر جو لکھتی ہے ہوا ہے تری حمد و ثنا رب […]
حیرت سے اس کو دیکھنے والا اسی کا ہے احساس کے افق پہ چمکتا ہے اس کا چاند جس سے میں دیکھتا ہوں دریچہ اسی کا ہے جتنی ہیں درمیاں ہیں اسی کی نشانیاں مکہ عطا اسی کی مدینہ اسی کا ہے ہونے کا اس کے دیتی ہے ہر ایک شے پتہ روشن ہر ایک […]
کو بہ کو کل جہاں میں اللہ ہو غیر کو دور کر کے پڑھتا رہ دل کے خالی مکاں میں اللہ ہو پھر ہی کامل ہے تیرا ایماں جب ہو حقیقت گماں میں اللہ ہو گونج ہر سو ہے دم بدم اس کی پورے ارض و سماں میں اللہ ہو گریہءِ ظاہری ہے رب کے […]
کیا کروں عرض میں جب رب ہے علیم اور خبیر میں تو کر لیتا ہوں دل پر ہی دعائیں تحریر سننے والا ہے جو دھڑکن کی زباں میں فریاد میری خواہش کو بنا دیتا ہے میری تقدیر جب بنانی ہو مری بات زمانے میں کوئی وہ سُجھا دیتا ہے اعمالِ حسن کی تدبیر لفظ اَن […]
کُھل گیا قصرِ سخن میں ایک در اشعار کا ساری تخلیقات میں نورِ یقیں جلوہ فگن حمد کے اشعار میں سرمایۂ صد فکر و فن رزقِ فن دیتا ہے جو، اُس کی ثنا ہر لب پہ ہے خیر کی چاہت بھلائی کی دُعا ہر لب پہ ہے ہر سخن کا رُخ زمیں سے آسماں کی […]
سب ہی کچھ تیرے اختیار میں ہے میرے رب مجھ پہ رحم فرما دے فکر میری ابھی غبار میں ہے دیدِ کعبہ نصیب ہو یا رب! اک تڑپ قلبِ بے قرار میں ہے سیرتِ مصطفٰے میں ڈھل جاؤں یہ دعا روحِ تار تار میں ہے بخش دے ہر گناہ، اے مالک! التجا قلبِ شرم سار […]
کہ خوفِ مرگ نہ خوفِ لحد نہ شرمِ گناہ وہ چوستے ہیں لہو آپ ہی رعایا کا نہیں یہ خوف کہ لگ جائے گی کسی کی آہ لہو لہو یہ کریں آپ اپنے چہروں کو انہیں الٰہ کی طاقت کا گر یقیں ہو جائے ہر اک ستم سے یہ فی الفور باز آجائیں حیات ان […]
تیرے ہی ذکر میں مگن، برگ ہوں، پھول یا ثمر حمد کو تیری چاہیے ایک حیاتِ جاوداں اور مری حیات ہے لمحوں کی طرح مختصر دشت تحیّر آج بھی پھیلا ہوا ہے ہر طرف اے مرے ربّ تری طرف ہو بھی تو کس طرح سفر؟ تو ہے محیطِ کل تو میں ذَرَّۂ بے عیار ہوں […]
ہے تیرے سوا کون کہ جس نے وہ پڑھا ہے تصویر تری کثرتِ جلوہ سے ہے معدوم آئینۂ حیرت ہے کہ آغوش کشا ہے ہر آنکھ ہے رنگوں کی فراوانی سے خیرہ وحدت کا تری بھید کھلا تھا نہ کھلا ہے تو نے ہی تو ہر مرحلۂ شوق میں یارَبّ! اِس چشمِ تماشا کو نیا […]