پُکارا رو کے جب میں نے، جواب آیا صدا کا
بڑا محکم ہے رشتہ، اپنے بندوں سے خدا کا خدا انسانیت سے اِس قدر جو پیار کرتا ہے ظفرؔ اعجاز ہے یہ، عشقِ حبیب کِبریا کا
معلیٰ
بڑا محکم ہے رشتہ، اپنے بندوں سے خدا کا خدا انسانیت سے اِس قدر جو پیار کرتا ہے ظفرؔ اعجاز ہے یہ، عشقِ حبیب کِبریا کا
جلال کِبریا پیشِ نظر ہے ظفرؔ پر ہر نوازش ہے خدا کی خدا کی ہر عطا پیشِ نظر ہے
مجھے چشمِ بصیرت دے، مجھے نورِ بصر دے ترے گھر کی زیارت کی تمنا ہے مرے دل میں عطا کر عزم و ہمت اور خدارا بال و پر دے
عیاں ہر ایک ذرے میں ہے شانِ کبریائی کرو خدمت مریضوں، درد مندوں کی فقیروں کی یہی منشائے ربی ہے یہی ہے پارسائی
اُسے بھولا ہوا اگلا سفر ہے ابھی سے دوستی کر لو خدا سے خدا کے پاس جانا لوٹ کر ہے
جمال اُس کا رہے ہر دم نگاہ میں خدا کی یاد سے غافل نہ ہونا سرِ مقتل ہو یا آرام گاہ میں
زماں سارے بنائے ہیں خدا نے مکیں سارے بنائے ہیں خدا نے مکاں سارے بنائے ہیں خدا نے
خدا کی حمد نعتِ مصطفیٰ کی محبت کی خدا نے ابتدا کی حبیبِ کِبریا پر انتہا کی
بطرزِ منفرد لکھوں، بہ انداز جُدا لکھوں خدا جن پر درُودِ پاک بھیجے میں ظفرؔ اُن کو حبیبِ کبریا لکھوں کہ محبوبِ خدا لکھوں
مرے کس کام کی ساری خدائی گوارا ہے ظفرؔ ہر بات مجھ کو نہیں اللہ سے دُوری جُدائی