بیٹھا ہوں لے کے کاسہء دل تیری راہ میں

بیٹھا ہوں لے کے کاسۂ دل تیری راہ میں کس چیز کی کمی ہے تری بار گاہ میں ہر شے ہے کائنات کی تیری پناہ میں جلوے ترے ہی نور کے ہیں مہر و ماہ میں یا رب ترے رسول کی الفت لیئے ہوئے ہوتا ہوں سجدہ ریز تری بارگاہ میں نکلے یوں دل سے […]

جب خزاں کرتی ہے اعلانِ تسلّط باغ میں

رنگ کو موسم کے پردوں میں چھُپا دیتا ہے وہ پھر خزاں کی سلطنت تاراج کر دینے کے بعد شاخساروں پر نئے غنچے کھلا دیتا ہے وہ بیج میں رکھے ہیں اس نے ممکناتِ برگ و بار خاک کے پردوں سے خوشبوئیں اٹھا دیتا ہے وہ رات کے تاریک باطن سے سحر کر کے طلوع […]

دَہن دَہن ترے غنچے، زباں زباں تری یاد

نظر نظر تری شبنم، فغاں فغاں تری یاد سحر طلوع ہوئی ہے اس اہتمام کے ساتھ دعا دعا تری خوشبو، اذاں اذاں تیری یاد صدا و حرف کے خِطّوں میں سلطنت تیری زمیں زمیں ترے نغمے، زماں زماں تری یاد اَزل اَبَد کی لکیروں کی حد سے تُو باہر جہاں جہاں کوئی سوچے، وہاں وہاں […]

(الف اللہ) الف اکائی، ایک اکلوتا، اصل اکیلا اللہ

الف اکائی، ایک اکلوتا، اصل اکیلا اللہ اَن داتا، اُمید گھروندا، آس دریچہ اللہ اجمل، افضل، اکمل، اقدس، احسن، ارحم، اکرم افسر، اظہر، اکبر، اعظم، ارفع، اعلیٰ اللہ آن اوقات اشاعت اس کی، آٹھ پہر اشلوک ارض، آکاش، اذکار اُسی کے، انفس غوغا اللہ آل اولاد، احزاب احرار، اسقام، اعقاب سے اطہر اِستقلال، اجلال، اُجلا، […]

اس طُرفہ جُود و لطف و عنایت پہ میں نثار

حاجت اِدھر ہے ایک تو بخشش اُدھر ہزار تارِ نَفَس اِدھر ، اُدھر الطاف کی قطار بے حد مری خطائیں ، کرم اس کے بے شمار اِتراؤں کس لئے نہ میں اپنے نصیب پر وہ شاہ مہربان ہے مجھ سے غریب پر

خُرد و کلاں کا اعلیٰ وادنیٰ کا سب کا ربّ

واحد ، اَحَد ، وحید اسی کے سبھی لقب وہ آرزو کی جان ہے وہ لذّتِ طَلَب وِرد اس کا زیبِ قلب ہے ذکر اس کا فخرِ لَب دھڑکن کی یہ صدا تو خِرد کی دلیل ہے سینے میں ورنہ ذکرِ خدائے جمیل ہے

تری ذات ہے پاک پروردگار

تری نعمتوں کا نہیں کچھ شمار ترے نام کی برکتیں ہیں سبھی تری شانِ اعلٰی بہت باوقار دلِ ناتواں نے سہے دکھ ہزار تو ہی دینے والا دلوں کو قرار کیا ہم کو محبوب اپنا عطا کریں کس طرح نعمتوں کا شمار یہ عاصی پریشاں غموں سے نڈھال گناہوں کا جس کے نہیں کچھ شمار […]

ایک برقی رو لہکتی ہے مرے احساس میں

جلوہ فرما تو ہے میرے پردۂ انفاس میں کیوں نہ مل جائے اُسے لَا تَقْنَطُوْا کی پھر نوید جب اُتر آئے کرم تیرا نگاہِ یاس میں کیوں نہ بن جائے ہماری زندگی بھی اِک مثال یاد تجھ کو گر رکھیں خُوش حالی و افلاس میں تو ہویدا ہے اگر عُسرت زدوں کی آہ سے بس […]