اس طُرفہ جُود و لطف و عنایت پہ میں نثار
حاجت اِدھر ہے ایک تو بخشش اُدھر ہزار
تارِ نَفَس اِدھر ، اُدھر الطاف کی قطار
بے حد مری خطائیں ، کرم اس کے بے شمار
اِتراؤں کس لئے نہ میں اپنے نصیب پر
وہ شاہ مہربان ہے مجھ سے غریب پر
اس طُرفہ جُود و لطف و عنایت پہ میں نثار
حاجت اِدھر ہے ایک تو بخشش اُدھر ہزار
تارِ نَفَس اِدھر ، اُدھر الطاف کی قطار
بے حد مری خطائیں ، کرم اس کے بے شمار
اِتراؤں کس لئے نہ میں اپنے نصیب پر
وہ شاہ مہربان ہے مجھ سے غریب پر
© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں