عشقِ شاہِ دوسرا کی ابتدا صدیق ہیں

عاشقانِ شاہِ دیں کے مقتدا صدیق ہیں ایک اشارے پر تصدق مال سارا کر دیا مصدرِ ایثار ہیں، سب سے جدا صدیق ہیں سب کو بدلہ دے دیا میں نے، کہا سرکار نے جس کے احساں کی جزا دے گا خدا صدیق ہیں نرم خو، اہلِ وفا، علم و عمل کی آبرو منبعِ صبر و […]

عقیدت کے محور، حسین ابنِ حیدر

شہیدوں کے رہبر، حسین ابنِ حیدر کریں دینِ حق کے لیے کربلا میں فِدا تَن بَہتَّر ، حسین ابنِ حیدر سواری کریں دوش پر مصطفی کے ہیں زہرا کے دلبر، حسین ابنِ حیدر یہ کہتے ہوئے آگئے حضرتِ حُر بنا دو مقدر، حسین ابنِ حیدر قیامت میں بھی آپ کا قربِ اقدس مجھے ہو میسر، […]

دینِ احمد کے لئے کنبہ لٹانے والے

چھوڑ کر گھر یہ ہیں کربل کو بسانے والے کہہ گئے ابنِ علی، سن لو یزیدو ! ہم ہیں ظلم کے آگے کبھی سر نہ جھکانے والے سب کچھ ان کا ہے، یہی مالکِ کوثر بھی ہیں نوکِ نیزہ پہ وہ قرآن سنانے والے آخرِ کار وہ خود صفحۂ ہستی سے مٹے بڑے آئے تھے […]

کربلا ہے نشاں شہادت کا

استعارہ وفا و جرأت کا سارا کنبہ نثارِ دیں کر کے حق ادا کر دیا امامت کا آ گئی پھر نمی سی آنکھوں میں آ گیا پھر مہینہ حرمت کا دل میں لہرا رہا ہے میرے علم آلِ اطہار کی محبت کا پنجتن کا غلام ہوں آصف خوف کیوں کر ہو پھر قیامت کا

نورِ چشمِ نبی عزیزِ حسن!

کیجئے رہبری عزیزِ حسن! تیری موجِ عطا کی طالب ہے یہ مری تشنگی، عزیز حسن! تیری بادِ سخا سے کھل جائے میرے دل کی کلی عزیز حسن اک تبسم سے اپنے بکھرا دو لطف کی چاندنی عزیز حسن جس کے ذرے ہیں ماہتاب و نجوم وہ ہے تیری گلی عزیز حسن میری بالیدگیٔ قلب و […]

شاہِ نواب کا گدا ہونا

تاجداروں سے ہے سوا ہونا عشق نواب میں فنا ہونا ہے حقیقت سے آشنا ہونا اوڑھ کر خاکِ کوچۂ نواب چاہتے ہو جو کیا سے کیا ہونا ہے فنافی الرسول کا ضامن ہستیِ شیخ میں فنا ہونا ان کی صورت کو دیکھ کر سیکھا صبح ہستی نے پر ضیاء ہونا ان کے آب کرم پہ […]

اے گل باغ شاہ دیں نواب

شیر یزداں کے جانشیں نواب رشک کرتے ہیں اولیاء تجھ پر منزلیں وہ تجھے ملیں نواب آہوانِ جمال جس پہ فدا ہے تری چشم سرمگیں نواب سوچ کر تیرے خندۂ لب کو میری دنیا ہوئی حسیں نواب! تحفۂ دید کی تمنا ہے اے قرار دل حزیں نواب! سارے اہل کمال و اہل ہنر ہیں ترے […]

جن کے صدقے قلب و جاں شاداب ہیں

وہ مرے مرشد شہہ نواب ہیں ذات ان کی آفتابِ معرفت ان کے قدموں میں پڑے مہتاب ہیں اے شہ نواب اے جان جمال آپ پر قربان شیخ و شاب ہیں ہیں سبیلِ خیر چشمانِ کرم اور لب ، لطف و عطا کے باب ہیں وقف ہو دل کا جہاں ان کے لیے عشق مرشد […]

ہے تری رہ گزر شہ نواب

میری جان و جگر شہ نواب میں بھی زندان ہجر سے نکلوں مہرباں ہوں اگر شہ نواب رشک مہتاب ہے تری چوکھٹ نور ہے تیرا گھر شہ نواب من کی دنیا اجال دیتی ہے آپکی اک نظر شہ نواب تیرے قدموں میں بیٹھ کر پایا خود کو افلاک پر شہ نواب مرہم لطف کا سوالی […]

تھام کر صبر کی مہار حسین

ہوئے دشت بلا سے پار حسین تجھ کو زیبا ہے تاج ذبح عظیم اے شہیدوں کے تاجدار حسین دے کے ناحق کو یادگار شکست کر گئے حق کو آشکار حسین تیری گلکاریوں کے صدقے میں گلشن دیں میں ہے بہار حسین جس کو دنیائے عشق کہتے ہیں تم ہوئے اس کے شہسوار حسین آسماں آتشیں […]