نور کی شاخِ دلربا اصغر
دین پر ہو گیا فدا اصغر نامِ اصغر کو پھونک کر دیکھا ننھے بچوں کی ہے دوا اصغر ایک مغموم حوصلے والا سب سے آگے نکل گیا اصغر تیرِ حرمل جو کھا کے گردن پر چار سو کر گیا ضیا اصغر دے کے اپنا لہو وہ کربل کو لخلخہ کر گیا فضا اصغر تیر ڈالا […]