صاحبِ فقر و غنا ہیں خواجہ احمد مَیروی

حضرت خواجہ احمد میروی ( میرا شریف – اٹک ) صاحبِ فقر و غنا ہیں خواجہ احمد مَیروی پیکرِ صبر و رضا ہیں خواجہ احمد مَیروی فخر جن پر کر رہے ہیں شہ سلیماں تونسوی وہ مریدِ با وفا ہیں خواجہ احمد مَیروی خطۂ ویران کو مَیرا بنایا آپ نے آپ ہی اس کی بِنا […]

گھمکول کی وادی کے ہیں رنگ جدا گانہ

حضرت خواجہ زندہ پیر ( گھمکول شریف، کوہاٹ ) گھمکول کی وادی کے ہیں رنگ جدا گانہ رندوں کی یہ بستی ہے ماحول ہے رندانہ جس وقت جہاں سے بھی میخوار چلے آئیں ہر آن کھلا دیکھا ساقی ترا میخانہ وہ جام محبت کے بھر بھر کے پلاتے ہیں گھمکول کے ساقی کا گردش میں […]

راحتِ خیرالورا خاتونِ جنت آپ ہیں

زوجۂ مُشکل کُشا خاتونِ جنت آپ ہیں آفتابِ آسماں کرتا ہے پردے کا حیا پیکرِ شرم و حیا خاتونِ جنت آپ ہیں نقشِ نعلینِ قدم جن کا نہ دیکھا مہر نے یہ هہے پردے کا حیا خاتونِ جنت آپ ہیں رات بھر کی سجدہ ریزی پر نہ پورا هہو سکا ایک سجدہ آپ کا خاتونِ […]

یہ کعبہ سے ندا آئی ، اِدھر دیکھو ! ولی آیا

ہوا چرچا زمانے میں ، علیؓ آیا ، علیؓ آیا جو اُس دم بھی نمازی تھا،نہ تھا حکمِ نماز اُترا جو دیکھا اُس علیؓ کو تو ، شعورِ بندگی آیا مہاجر اور انصاری بنے بھائی سبھی باہم مگر تُجھ کو مبارک ہو کہ تُو بن کر اخی آیا بڑا تھا زعم مرحب کو، نہیں کوئی […]

اسلام ! تری شان، مرا مولا علی ہے

ایمان ! تری جان، مرا مولا علی ہے سرکار دو عالم کا یہ فرمان ہے شاہد ایمان کی پہچان ، مرا مولا علی ہے وہ جس پہ نظر کردیں ولایت ہے اسی کی ولیوں کا وہ سلطان ، مرا مولا علی ہے ’’النظر الی وجہ علی ، ٹھہری عبادت‘‘ کس درجہ وہ ذیشان ، مرا […]

میرے نبی کا راج دلارا علی علی

اہلِ وفا کی آنکھ کا تارا علی علی مولا ،حضور جن کے ہیں،ان کا علی بھی ہے سب مومنوں کو جان سے پیارا علی علی آل نبی ہی جائیں گے پہلے بہشت میں پھر جس طرف کریں گے اشارا علی علی تجھ کو تو دیکھنا بھی عبادت ہے ، ذکر بھی ثانی بھلا ہے کون […]

میں پیرِ باولی کو بھلا کیسے داد دوں

بحضور مرشد کریم عالمی مبلغِ اسلام صاحبزادہ پیر غلام بشیر نقشبندی صاحب زیب سجادہ آستانہ عالیہ باولی شریف میں پیرِ باولی کو بھلا کیسے داد دوں میری بساط کیا میں تعارف میں کچھ کہوں مطلوب جن کا رب کی رضا اور بندگی عشق نبی سے اِن کی عبارت ہے زندگی ہر راحتِ حیات کو بس […]

خواجہِ خواجگاں رہبر رہبراں

خواجہِ خواجگاں رہبرِ رہبراں والیِ باولی قبلہِ عارفاں آستانِ کرم کی مچی دھوم ہے تیرا جود و سخا ہم کو معلوم ہے کردو مہرو عطا جوبھی محروم ہے سب پہ چشمِ کرم محسنِ ناقصاں خواجہِ خواجگاں رہبرِ رہبراں والیِ باولی قبلہِ عارفاں تیرا دربار ہے عظمتوں کا نشاں بحرِ روحانیت معرفت کا جہاں ذکر و […]

سرزمینِ باولی فیضان ہی فیضان ہے

میرے خواجہ خانِ عالمؒ کا نگر ذیشان ہے مرکزِ انوار بحرِ عشق طورِ سالکاں یہ درِ دولت تصوف آگہی عرفان ہے بارگاہِ مصطفی بس اک حوالہ آپ کا بیعتِ ـعشقِ نبی ہی آپ کا عنوان ہے نقشبندی فیض کے ابرِ کرم اتنا برس دل کی کھیتی لہلہا اُٹھے بہت ویران ہے پست فہموں اور طلب […]