جبیں میری ہے اُن کا آستاں ہے
سرُور و کیف و مستی کا سماں ہے ہویدا آج ہرسّرِ نہاں ہے ظفرؔ ہر رازِ سربستہ عیاں ہے
معلیٰ
سرُور و کیف و مستی کا سماں ہے ہویدا آج ہرسّرِ نہاں ہے ظفرؔ ہر رازِ سربستہ عیاں ہے
وہ احمد ہیں محمد مصطفیٰ ہیں وہی بے آسروں کا آسرا ہے شہنشاہ بھی اُسی در کے گدا ہیں
اور کچھ آرزو نہیں میری آپ کے در سے پیار پایا ہے بات بگڑی بنی یہیں میری
میرے آقا، میرے مولا، رحمۃ اللعالمیں حُسنِ صورت، حُسنِ سیرت، حُسنِ کردار و عمل آپ سا کوئی نہیں ہے آپ سا کوئی نہیں
نقش پا اُن کا میرے سر کے لیے اِک جھلک میرے کملی والے کی روشنی چشمِ بے بصر کے لیے
رُخِ روشن کی اِک جھلک مولا میرا سویا نصیب جاگ اُٹھا خواب میں دیکھ کر رُخِ زیبا
جمالِ مصطفائی ہے وہاں تک خدا بندے کی شہ رگ سے قریں تر رسائی آپ کی قلبِ تپاں تک
یہیں محبوبِ یزداں جلوہ گر ہے وہی ہے رحمۃ اللعالمیں جو محبت امن کا پیغام بر ہے
بھلا کیوں آپ کے در سے جُدا ہو نوازیں آپ ہر مسکیں گدا کو ظفرؔ پر بھی کرم بہرِ خدا ہو
نعت سرکار کی لکھا کرنا مرا سرمایہ عشقِ احمد ہے مرے مولا اسے سوا کرنا