دل سے تم عزت محمد کی کرو
غور اک انسان کی تعلیم الفت پہ کرو جن کے دل میں عزت و عظمت محمد کی نہیں کر نہیں سکتے بزرگوں کی وہ عزت بالیقیں ہندو و مسلم کو یکساں یہ میرا پیغام ہے غور سے دونوں پڑھیں دانائی اس کا نام ہے
معلیٰ
غور اک انسان کی تعلیم الفت پہ کرو جن کے دل میں عزت و عظمت محمد کی نہیں کر نہیں سکتے بزرگوں کی وہ عزت بالیقیں ہندو و مسلم کو یکساں یہ میرا پیغام ہے غور سے دونوں پڑھیں دانائی اس کا نام ہے
محمد سب کے ہیں اور بالیقین ہیں ادب لائے نہ کیوں ایمان ان پر محمد رحمت للعالمین ہیں
صدیقؓ و فاروقؓ و عثماںؓ حیدرؓ ہر اک اس کی شاخ
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں
ہیں جس سے ضعیف سب قوائے اسلام اے مرتوں کی جان کو بچانے والے اب ہے ترے ہاتھ میں دوائے اسلام
کیوں اہلِ خطا کی ہیں حقارت کرتے بندے جو گنہگار ہیں وہ کس کے ہیں کچھ دیر اُسے ہوتی ہے رحمت کرتے
جو کچھ ہو حسنؔ سب کا سزاوار ہوں میں پر اُس کے کرم پر ہے بھروسہ بھاری اللہ ہے شاہد کہ گنہگار ہوں میں
سن بندۂ پابندِ محن کی فریاد یا رب تجھے واسطہ خداوندی کا رہ جائے نہ بے اَثر حسنؔ کی فریاد
یہ رحمت ہے کہ بے تابانہ آئیں گے قیامت میں جو غل پہنچا گرفتارانِ اُمت کے سلاسل کا ہے جمالِ حق نما بارہ اماموں کا جمال اس مبارک سال میں ہے ہر مہینہ نور کا خوف محشر سے ہے فارغ دلِ مضطر اپنا کہ ہے محبوبِ خدا شافعِ محشر اپنا داغ دل یادِ دہانِ شہ […]
منزل ہے بعید تھک گیا رہرو اب تیری طرف شکستہ حالوں کے رفیق ٹوٹی ہوئی آس نے لگائی ہے لو