تیرے ہر حکم پر ہوں فدا یا نبیسارے ارماں مرے اور سبھی راحتیں
تیری عظمت کا صدقہ حبیبِ خدا دو جہاں میں مجھے بھی ملیں عزتیں تیری تقلید میں جستجو میں تری میرا شوقِ طلب بھی کرے ہجرتیں آل و اصحاب کے گلشنِ فیض سے میرے کردار کو بھی ملیں خوشبوئیں
معلیٰ
تیری عظمت کا صدقہ حبیبِ خدا دو جہاں میں مجھے بھی ملیں عزتیں تیری تقلید میں جستجو میں تری میرا شوقِ طلب بھی کرے ہجرتیں آل و اصحاب کے گلشنِ فیض سے میرے کردار کو بھی ملیں خوشبوئیں
یہ نظاّرا کسی کے حسن میں بھی ضم نہیں ہوتا بجا حالات کے زیرِ اثر ہیں اُلجھنیں لیکن کسی صورت نبی کا پیار دل میں کم نہیں ہوتا
اُن کی رحمت پہ یقیں ہے تو یہ لب وا نہ کریں ہو نہیں سکتا یہ سب سائلِ در جانتے ہیں کوئی فریاد کرے اور وہ مداوا نہ کریں
تری شریعت جمالِ انساں، نصابِ کامل ، وقارِ عالم تری اطاعت ہے عافیت بھی سرورِ ایماں نکھارِ عالم تری محبت خدا کی منشا ، دلیلِ عرفاں ، قرارِ عالم
مرے عیبوں مرے جرموں کا ازالہ ہو گی پوچھا جائے گا بتا کہتا تھا کیا اِن کیلئے گویا یہ نعت ہی بخشش کا حوالہ ہو گی
مدحتِ خاتم الانبیا کیجیے ذکر قرآن میں جا بجا آپ کا ہر گھڑی کیجیے ہر جگہ کیجیے
در حبیب پہ سر کو جھکا لیا میں نے ملا ہے فیض زمانے کو جن کی نسبت سے انہیں ہی وارثیؔ دل میں بٹھا لیا میں نے
کرنے اظہار چلے دل کے وہ ارمانوں کا رحمتیں بٹتی ہیں بن مانگے ہی ان کے در پر مان رکھ لیتے ہیں سرکار ثنا خوانوں کا
جھک جائے جبیں سامنے جب آپ کا در ہو اس طرح سنواروں میں وہاں جا کے مقدر اشکوں کی روانی ہو لگا جالی سے سر ہو
حشر میں آپ کہیں گے کہ یہ سب میرے ہیں مالکِ ارض و سما کا ہے یہ فرمانِ صریح ’’کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں‘‘