دل میں بسی تھی الفت و چاہت رسول کی
پوچھو بلالِؓ پاک سے حرمت رسول کی کنبہ مٹا حسینؓ کا نانا کے دین پر لیکن یزیدیوں کی نہ طاعت قبول کی
معلیٰ
پوچھو بلالِؓ پاک سے حرمت رسول کی کنبہ مٹا حسینؓ کا نانا کے دین پر لیکن یزیدیوں کی نہ طاعت قبول کی
عظمت لا زوال کیا کہنا وارثی جانتے ہیں دل کا حال آپ سے دل کا حال کیا کہنا
سارے دنیا کے بکھیڑوں کو مٹا لوں آقا وارثیؔ کا نہیں دنیا میں سنے جو دل کی لگ کے جالی سے ہی میں اشک بہا لوں آقا
میری کشتی کو دیا جس نے سنبھالا تم ہو حشر میں جس کی شفاعت سے ہی بخشش ہو گی رب کی مخلوق میں وہ ارفع و اعلی تم ہو
نہ بیتے آپ کے غم میں تو زندگی کیا ہے درود پاک وظیفہ ہے افضل و اعلیٰ بنا درود و سلام اور بندگی کیا ہے
پھر وہ قرآں میں شبِ اسریٰ کا قصہ پڑھ لے وارثیؔ دونوں جہانوں میں ملے گی راحت صدقِ دل سے تو سیرتِ آقا پڑھ لے
نہیں ہوں میں سعدی نہ رومی نہ جامی کرے وارثیؔ کیا بیاں شانِ آقا کہاں میں کہاں مدحِ ذاتِ گرامی
عشقِ حبیبِ پاک میں مخمور ہے جہاں تو ہی نہیں ہے وارثیؔ آقا کا مدح خواں مدحت پہ میرے آقا کی مامور ہے جہاں
کہ اذنِ حاضری عاصی کو بھی عطا ہو جائے شہہِ مدینہ کی جب اک نگاہ ہو جائے غم زمانہ سے تو وارثیؔ رہا ہو جائے
اس کا کب ڈوبتا سفینہ ہے نور برسے گا آسمانوں میں تیری میلاد کا مہینہ ہے