لکھ رہا ہوں مدحتِ شاہنشہِ گردوں سریر

المدد اے خالقِ کون و مکاں نعم النصیر ذکرِ خیرِ مصطفیٰ ہے موجبِ خیرِ کثیر ہو خدا راضی قلوبِ بندگاں ہوں مستنیر فیض یابِ نور تھا ہر ذرۂ کون و مکاں جلوہ گر تھا عرش پر جس رات وہ بدرِ منیر دیدنی ہے فقر اس کا جاہِ شاہانہ کے ساتھ زندگی کر دی بسر بر […]

کہتا ہوں صاف صاف تکلف کئے بغیر

فرحاں نہ ہو یہ دل تری مدحت لکھے بغیر روشن نہ ہو ضمیر نہ ہو روح مطمئن تیری کتاب اور حدیثیں پڑھے بغیر قومِ ستم شعار نے توڑے ستم ہزار چھوڑی نہ ایک بات بھی رب کی کہے بغیر کافی یہی دلیلِ نبوت ہے عقل کو موتی لٹائے علم کے لکھے پڑھے بغیر تاریخِ انبیاء […]

فضلِ رب ہے جو کیا مجھ کو ثنا خواں تیرا

خادمِ ہیچ مداں اس پہ ہے نازاں تیرا کوئی ہمسر نہیں اے خاصۂ خاصاں تیرا مرتبہ ہے شبِ اسرا سے نمایاں تیرا ماورا سرحدِ ادراک سے عظمت تیری وصف کس سے ہو بیاں خواجۂ گیہاں تیرا اپنے محبوب کی امت میں کیا ہے شامل میرے رب مجھ پہ ہے دو گونہ یہ احساں تیرا دامنِ […]

وہ سرورِ کونین وہ اللہ کے محبوب

اے صلِّ علیٰ خوب ہے واللہ بہت خوب پھیرا رخِ انور طرفِ قبلۂ مرغوب راضی ہے خدا بھی بہ رضائے دلِ محبوب یوں صاف کروں روضۂ اقدس کو تو کیا خوب ہو شوق کے ہاتھوں میں مرے پلکوں کی جاروب غالب ہیں وہ دنیا میں وہ خورسند بہ عقبیٰ سرکار کی الفت سے جو دل […]

نعت پیکر باندھتی ہے اذن کی تاثیر سے

یہ چمن کھِلتا نہیں ہے حرف کی تدبیر سے رات تیری یاد کی طلعت سے لیتی ہے نیاز صبح رنگوں میں اُترتی ہے تری تنویر سے اِس سے آگے کا سفر ہے آپ کا پہلا قدم فکر تو گھائل ہے اَو ادنیٰ کے پہلے تیر سے دل تو بے خود ہو کے گر پڑتا ہے […]

صبحِ بزمِ نو میں ہے یا شامِ تنہائی میں ہے

دل جہاں بھی ہے ترے دستِ مسیحائی میں ہے عشق کا اعزاز تیرا التفاتِ دم بدم حُسن کا اعجاز تیری جلوہ فرمائی میں ہے تیری دہلیزِ عطا پر ہے مدارِ حرف و صوت نعت کا سارا وظیفہ خامہ فرسائی میں ہے تیری نسبت ہے کہ مل جاتا ہے مدحت کا شرف ورنہ کیا ہے جو […]

تمام منظرِ سیر و ثبات تیرے لئے

یہ سب جہان، یہ کُل کائنات تیرے لئے گماں کے گھر میں پڑے تھے جو بے نمود ابھی یقیں میں ڈھل گئے وہ ممکنات تیرے لئے خطا سزا کا سبب تھی، سزا فنا کی دلیل نہیں تھی پہلے، بنی ہے جو بات تیرے لئے حجابِ غیب میں تھیں سب صفاتِ نور و شہود کہ کنزِ […]

شعبِ احساس میں ہے نور فِشاں گنبدِ سبز

بحرِ صد رنگ ہے اور خُوب رواں گنبدِ سبز سامنے آنکھوں کے ہے اور نہیں آنکھوں میں ایک امکاں ہے کہ ہے جذبِ نہاں گنبدِ سبز ویسے تو ہوتے ہیں تغییر طلب سبزہ و گُل ایک گُل ہے کہ نہیں خوفِ خزاں گنبدِ سبز دیدۂ خواب میں اِک حُسن کا عنواں جیسے پیکرِ شوق میں […]

دل کی خواب بستی میں جب بھی آنکھ بھر دیکھا

آپ کی گلی دیکھی، اور مستقر دیکھا ایک ہی مسافت تھی، ایک ہی رہی منزل نقشِ پائے سرور کو، حاصلِ سفر دیکھا گرچہ دل نے جلدی کی عرضِ حرفِ حاجت کی آپ کی عطا کا رنگ پھر بھی پیشتر دیکھا دیر تک دُعاؤں کا بے ثمر رہا منظر پڑھ لیا درود آخر اور پھر اثر […]

نبی کے سنگِ درِ آستاں کی بات کریں

زمیں پہ رکھے ہُوئے آسماں کی بات کریں وہ دشتِ ناز اگرچہ نہیں رہینِ مثال برائے فہم ہی باغِ جناں کی بات کریں کریم کیسا نوازا ہے تیری مدحت نے کریم، لوگ، ترے بے زباں کی بات کریں بھلا یہ آپ کے ہُوتے ہُوئے غریب نواز غریب کس کو پُکاریں، کہاں کی بات کریں سُنیں […]