التزامِ کیفِ خوش کن، اہتمامِ رنگ و نور

ماہِ میلاد النبی ہے صبح و شامِ رنگ و نور نور کی آمد کے ہیں تذکار بحرِ نور میں شعر و مصرع، حرف و لہجہ سب کلامِ رنگ و نور آسماں سے چل پڑے ہیں نوریوں کے قافلے قدسیوں کے لب پہ جاری ہے سلامِ رنگ و نور اِس زمیں پر اور ہی رنگینیٔ ترحیب […]

یہ تیری نعت کا منظر کہاں کہاں چمکا

ترا کرم ، مرے حرفوں کے درمیاں چمکا یہ تیرا حرفِ ترنم کہ رتجگے مہکے یہ تیرا اذنِ تکلّم کہ بے زباں چمکا سنبھال رکھا تھا دل کو بہ طرزِ طوقِ جتن اشارہ ملتے ہی یہ تو کشاں کشاں چمکا وہ آفتابِ نبوت ، وہ وجۂ کون و مکاں حرا کی کوکھ سے اُبھرا تو […]

کریم اپنی ہی خاکِ عطا پہ رہنے دے

زمیں سے آیا ہوا ہوں سما پہ رہنے دے بکھر نہ جاؤں کہیں برگِ بے شجر کی طرح کریم، شاخِ کرم کی وفا پہ رہنے دے بہت ہی تیز ہواؤں نے گھیر رکھا ہے کریم ، ہاتھ مرے دل دِیا پہ رہنے دے خطائیں لایا ہوں نعتوں کی طشت میں رکھ کر یہ ایک پردہ […]

گل و گلاب، عنادل کی نغمگی تجھ سے

بہارِ تازہ کے پہلو میں زندگی تجھ سے جہانِ حسن کو ملتی ہے تیرے اسم سے خیر وجودِ عشق نے پائی ہے تازگی تجھ سے عروسِ شب کے سرہانے ترے کرم کا غلاف نگارِ صبح کے دامن میں روشنی تجھ سے مجال شاہوں کی، اُس سے کریں شہی کی بات ترے فقیر کو حاصل ہے […]

بخت لگتا ہے کہ یاور ابھی ہونے لگا ہے

روبرو نور کا پیکر ابھی ہونے لگا ہے میں بھی تو شہرِ کرم بار کے رستے میں ہوں سنگریزہ تھا تو گوہر ابھی ہونے لگا ہے وہ جو اک تاج سرِ عجز ہے نعلینِ کرم دیکھنا نازشِ اختر ابھی ہونے لگا ہے میرے بیٹے کو بھی اب نعت کی تلقین کریں وہ مرے قد کے […]

اک شہرِ دلنواز و دلآرا مدینہ پاک

ہم بے کسوں کا پاک سہارا مدینہ پاک آنکھیں تو جیسے گنبدِ خضریٰ پہ رُک گئیں دل میں ہے جا گزیں مرے، سارا مدینہ پاک دنیا ہے دشت اور مدینہ شجر شجر دنیا ہے بحر اور کنارا مدینہ پاک اے جانے والے سیدِ عالم کے شہر میں لیتے چلو مجھے بھی خدارا مدینہ پاک عصرِ […]

یہ جو شانوں پہ دھری زلفِ دو تا ہے آقا

یہ بھی اک سلسلۂ جود و عطا ہے آقا آپ کے گنبدِ خضریٰ کے جلو میں پیہم یہ جو اک نور کا ہالہ ہے، یہ کیا ہے آقا آپ آ جائیں تو اس دل کو قرار آ جائے ورنہ یہ دل تو بکھر جانے لگا ہے آقا سوچتا ہوں وہ شب و روز بھی کیسے […]

وقت تھا اپنے ماہ و سال میں گم

دل مگر تھا ترے خیال میں گم مجھ پہ پیہم عنایتیں کر دیں اور مَیں تھا ابھی سوال میں گم رنگ، خوشبو، دھنک، صبا، جگنو سب کے سب ہیں ترے جمال میں گم جو ترے نام کے ثنا گر ہیں وہ نہیں ہیں کسی ملال میں گم کیا کمالِ سخن کروں ترے نام وہ تو […]

دُھوپ بڑھتی ہے تو بڑھ آتا ہے رحمت کا شجر

سائے میں رکھتا ہے مجھ کو تری نسبت کا شجر روز اک تازہ حلاوت کا مزہ دیتا ہے دل کے آنگن میں ثمر بار ہے مدحت کا شجر باقی سب غنچہ و گُل شوخ و طرب ہیں، لیکن گلشنِ حرف کی زینت ہے محبت کا شجر اُن کی زلفوں کا ثنا گر ہوں تو یہ […]

سہم جاتا ہے تصور سے، مگر چاہتا ہے

دل ترے شہرِ مدینہ کا سفر چاہتا ہے ایک موہوم سی خواہش پہ ہے موقوف، مگر ایک زائر تری دہلیز پہ سَر چاہتا ہے ساعتِ دید سے مربوط ہیں سانسیں آقا لمحۂ عمرِ رواں پھر سے نظر چاہتا ہے خامۂ عجز سے ہوتی نہیں مدحت تیری شوق بیتاب ہے، جبریل کا پَر چاہتا ہے اُسی […]