اترے وہ اِس طرح مرے خواب و خیال میں

رونق سی لگ گئی دلِ آشفتہ حال میں حسنِ شہِ عرب کی ہیں تابانیاں جدا خورشید تیرتا ہے رخِ پُر جمال میں فیضان ہے یہ ناخنِ پائے حضور کا یونہی کشش نہیں ہے وجودِ ہِلال میں جب دیکھتے تھے شہرِ نبی اٹھتے بیٹھتے دن کام کے وہی تھے مرے ماہ و سال میں پھونکیں حسد […]

کرم کی روئیداد آپ ہیں

حضور زندہ باد آپ ہیں مجھے قضا کا کوئی ڈر نہیں اگر قضا کے بعد آپ ہیں برائے عشق ہم ہیں ناصحو ! برائے اجتہاد آپ ہیں نہ کیوں مطافِ خلد ہو یہ دل جو دل کی جائیداد آپ ہیں اے آرزوئے حُسنِ کائنات دلِ حزیں کی یاد آپ ہیں اے بوسہ گاہِ رونقِ ارم […]

جس کو اپنا رخِ زیبا وہ دکھا دیتے ہیں

مسکرا کے وہ اندھیروں کو مٹا دیتے ہیں ہم سے تیّاریِ محشر کا اگر پوچھے کوئی ہم اسے آپ کی اِک نعت سنا دیتے ہیں سرمہِ خاکِ درِ یار لگانے والے آنکھ اٹھاتے ہیں تو محشر بھی اٹھا دیتے ہیں ہادئ کون و مکاں ! آپ کے منظورِ نظر شہرِ لاہور سے کعبہ بھی دکھا […]

تجلیات کا سہرا سجا کے آئے ہیں

لوائے حمد محمد اٹھا کے آئے ہیں بدلنے والا ہے ماحول اب قیامت کا کہ اب غلام حبیبِ خدا کے آئے ہیں مسافتیں تو دیوانی ہیں میری سرعت کی وہ لا مکاں کو یہ باتیں بتا کے آئے ہیں ہوا ہے ذکرِ مدینہ مرے قریب کہیں کہ جھونکے مجھ کو بھی ٹھنڈی ہوا کے آئے […]

مرے خیال نے طیبہ کا کیا طواف کیا

کمالِ حُسن نے آ کر مرا طواف کیا چلا جو بزم میں دورِ ثنائے سرورِ دیں تو خوشبوؤں نے بھی ماحول کا طواف کیا اُنہیں کو ڈھونڈا نظر نے فضائے مکہ میں میری نگاہوں نے سب سے جدا طواف کیا نگاہ پڑتے ہی روضے پہ قلبِ پر غم نے اگر طواف کیا تو بجا طواف […]

غمِ زمانہ جو دل سے بنا کے بیٹھ گیا

میں دل اٹھائے مدینے میں جا کے بیٹھ گیا نظر اٹھی جو مدینے کے تاجِ خضرٰی پر تو حرف حرف دعا کا دبا کے بیٹھ گیا کہا گیا مجھے اپنی کتاب پڑھنے کو اُٹھا میں حشر میں، نعتیں سنا کے بیٹھ گیا سلام اُس کے مقدر کو عرش والوں کا جو آستاں سے ترے لو […]

ان کی چوکھٹ پہ جھکانا ہے جبینِ دل کو

رشکِ فردوس بنانا ہے زمینِ دل کو یثربِ دل کو مدینے میں بدل ڈالا ہے دل کے سجدوں کی سلامی ہو مکینِ دل کو عقل کی آنکھیں بھلا کیسے وہ مکھڑا دیکھیں پردہِ عشق میں رکھا ہے حسِینِ دل کو لمحہ بھر میں وہ چلے آتے ہیں سن کر عرضی ٹوٹنے دیتے نہیں آقا یقینِ […]

کرتی ہے تسلسل سے اندھیروں کا سفر رات

تب جا کے کہیں تکتی ہے تنویرِ سحر رات چھا جائے رخِ تازہ سحر پہ بھی اداسی عشّاق کی آہوں کو چھپائے نہ اگر رات یہ وقت ہے میلادِ شہِ کون و مکاں کا چل کفر کے چوراہے سے پل بھر میں اتر رات ! کچھ ایسی محبت کی ضیاء دیجئے مجھ کو کر پائے […]

کیوں پھرتی ہے کھولے ہوئے بالوں کو بھلا شام

مانگا کرے شامِ درِ طیبہ کی دعا شام ڈوبے ہیں کئی اِس کے تبحُّر میں زمانے تکتی ہے ترے گیسوئے خمدار کو کیا شام ؟ غم ہائے زمانہ میں تسلّی کا سبب ہے وہ قافلہِ درد جو کربل سے چلا شام دل شامِ درِ یار کا عاشق ہے، سو خوش ہے تو اپنی طبیعت کا […]

چہرہ ہے کہ بے داغ جواں صبحِ فروزاں

خود بن گئی حیرت کا جہاں صبحِ فروزاں فیضان رساں ہیں تری آنکھیں ، ترے عارض اور تشنہ لباں آبِ رواں ، صبحِ فروزاں یہ فیصلہِ غوطہ زنِ بحرِ ادب ہے سرکار کہاں اور کہاں صبحِ فروزاں یہ اُن کے تبسم کی فقط ایک جھلک ہے کہتے ہیں جسے آپ مِیاں ! صبحِ فروزاں شبنم […]