کر کے دیکھا ہے بہت غَور ، نہیں سوجھتا ہے
حادثہ ہے کہ کوئی دَور ، نہیں سوجھتا ہے عہدِ موجود و گزشتہ کے جو مابین ہے ، وہ عمر ہے یا کہ ہے کچھ اَور ، نہیں سوجھتا ہے بات کیا خاک بناؤں کہ مقابل تم ہو کچھ بہانہ بھی تو فی الفَور ، نہیں سوجھتا ہے چھیڑ بیٹھا ہوں پھر اک بار اسی […]