آخر غبارِ دشتِ ہزیمت میں ڈھے گئے

عشاقِ کم نصیب تری جستجو میں تھے اب ان کا زکر بھی نہ رہا داستان میں کل جو محاوروں کی طرح گفتگو میں تھے خواہش کے ساتھ ساتھ فراموش ہو گئے جو خوش گمان لوگ تری آرزو میں تھے اک برف سی رواں ہے رگ و پے میں آجکل رقصاں کبھی جنون کے شعلے لہو […]

ترا ساتھ ہو میسر تو یہ زندگی کنارا

نہ نصیب ہو معیّت تو یہ جیسے بیچ دھارا میں غریقِ بحرِ غم تھا ترے عشق نے پکارا یہ اِدھر رہا کنارا یہ ادھر رہا کنارا نہ ٹھہر سکا تبسم نہ ہی قہقہہ ہمارا کہ بہت ہی تیز رو ہے غمِ زندگی کا دھارا تری دوستی نے پرکھا مرا امتحان لے کر کبھی خنجر آزمایا […]

اب کیا بیاں دراز کریں واقعات کا

بس عہد ساز عہد رہا مشکلات کا اب منحصر حیات تنفس پہ رہ گئی باعث نہیں رہا کوئی ورنہ حیات کا عادی ہوا جو دل تری نفرت کا اب اسے دھڑکا لگا ہوا ہے ترے التفات کا امکان زندگی کے بظاہر نہیں رہے میں زکر کر رہا ہوں مگر ممکنات کا جو زندگی کی دوڑ […]

دل پہ اُف عاشقی میں کیا گزرا

حادثہ روز اک نیا گزرا کچھ برا گزرا، کچھ بھلا گزرا یونہی دنیا کا سلسلہ گزرا وہ ستم گر، نہ اس میں خوئے ستم پھر یہ کیوں شک سا بارہا گزرا پھر ہرے ہو گئے جراحتِ دل پھر کوئی سانحہ نیا گزرا ہو کوئی حال اہلِ محفل کا آج میں حالِ دل سنا گزرا تاب […]

نیا سلسلہ آئے دن امتحاں کا

نیا سلسلہ آئے دن امتحاں کا ہے دستورِ پارینہ بزمِ جہاں کا کرے سامنا پھر اس ابرو کماں کا یہ دیدہ تو دیکھیں دلِ نیم جاں کا کبھی تو وہ ہو گا جفاؤں سے تائب ہے اک واہمہ میرے حسنِ گماں کا سرشکِ مژہ سے کب اندازۂ غم کسے حال معلوم سوزِ نہاں کا زمیں […]

بنا ہے آپ سبب اپنی جگ ہنسائی کا

جو مشتِ خاک نے دعویٰ کیا خدائی کا وہی ہے حال نگاہوں کی نارسائی کا وہ سامنے ہیں پہ نقشہ وہی جدائی کا تمہارے در کے سوا میں کسی جگہ نہ گیا مجھے تو شوق نہیں قسمت آزمائی کا یہی زمانہ مٹانے پہ تل گیا مجھ کو جسے تھا ناز کبھی میری ہم نوائی کا […]

اس کی تجلیات کا مظہر بنا ہوں میں

گو عینِ حق نہیں ہوں مگر حق نما ہوں میں پھرتا ہوں در بدر کہ اسے ڈھونڈتا ہوں میں دکھلا دے کوئی راہ کہ بھٹکا ہوا ہوں میں جس سمت جاؤں اس کے ہی جلوے ہیں جابجا دیکھوں جدھر بھی صرف اسے دیکھتا ہوں میں گونجی تھی جس کی عالمِ لاہُوت میں صدا وہ بازگشتِ […]

ساتھ کب تک کوئی چلا مت پوچھ

کس نے کی کس قدر وفا مت پوچھ مختصر یہ کہ ہو گئے آزاد کون کس سے ہوا رِہا مت پوچھ تھی قیامت مگر گزر ہی گئی تذکرہ اس کا بارہا مت پوچھ پوچھ مجھ سے جو میرے دل میں ہے لوگ کہتے ہیں کس سے کیا، مت پوچھ تب مجھے بھی نہیں تھی اپنی […]

ہاتھ جوڑے ہیں التجا کے لیے

مان بھی جاؤ اب خدا کے لیے اشک کرتے ہیں حال دل کا بیان لفظ ملتے نہیں دعا کے لیے حرفِ تسکیں کی بھیک ہے درکار ایک مہجور و بے نوا کے لیے مہر و الفت سے بڑھ کے کیا ہو گا آج انسان کی بقا کے لیے لاکھ مجھ پر زمانہ ڈھائے ستم ہنس […]

کسی کی ذات سے کچھ واسطہ نہ ہوتے ہوئے

"​میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے”​ کسی کے ساتھ گزارے تھے جو خوشی کے پل بہت رلاتے ہیں اب رابطہ نہ ہوتے ہوئے ہزار مصلحتوں کا حجاب حائل تھا ہمارے بیچ کوئی فاصلہ نہ ہوتے ہوئے عجیب شے ہے محبت کہ دل کے زخموں نے ترے ستم کو بھی مرہم کہا، نہ […]