آخر غبارِ دشتِ ہزیمت میں ڈھے گئے
عشاقِ کم نصیب تری جستجو میں تھے اب ان کا زکر بھی نہ رہا داستان میں کل جو محاوروں کی طرح گفتگو میں تھے خواہش کے ساتھ ساتھ فراموش ہو گئے جو خوش گمان لوگ تری آرزو میں تھے اک برف سی رواں ہے رگ و پے میں آجکل رقصاں کبھی جنون کے شعلے لہو […]