رنج یہ ہے کہ ترے کھیل تماشے کے لیے
ہم کہ ناقابلِ تسخیر تھے ، تسخیر ہوئے ہم خداوندِ سخن، نازِ سخن آرائی جب ترے ہاتھ لگے خآک پہ تحریر ہوئے ناز تھا خواب کی صنعت پہ ہمیں سو نہ رہا صرف شرمندہ ہوئے خواب جو تعبیر ہوئے کس قدر زعم تھا جب کھول رہے تھے بانہیں پھر ہوا یوں کہ حوادث ہی بغل […]