وہ رات میاں رات تھی ایسی کہ نہ پوچھو

پہلی ہی ملاقات تھی ایسی کہ نہ پوچھو پانی ہی نہیں، آگ بھی تھی اُس کی پُجارن اُس بُت میں کوئی بات تھی ایسی کہ نہ پوچھو انگ انگ میں وہ رنگ کہ ہوتی تھی نظر دنگ آنکھوں کی مدارات تھی ایسی کہ نہ پوچھو حیرت کو بھی حیرت تھی کہ دیکھے بھی تو کیا […]

اس لیے بھی دُعا سلام نہیں

اُن کو فی الحال مجھ سے کام نہیں ہو گیا دل پہ یار کا قبضہ اب یہ جاگیر میرے نام نہیں !یُوں نہ دُھتکارئیے مجھے، صاحب میں گدا ہوں ، کوئی غلام نہیں خاص رستہ ہے ، دیکھ کر چلیے دل مِرا شاہراہِ عام نہیں تُو میاں اتنی دوڑ دُھوپ نہ کر حُسن کیا ، […]

جاہ و حشم نہ لعل و جواہر کی بات ہے

انعامِ عشق صرف مقدر کی بات ہے جس وقت چاہو اُٹھ کے مرے دل میں آ رہو چھوڑو تکلفات میاں! گھر کی بات ہے پھیلا تو پھیلتا ہی گیا لمحۂ فراق تُو نے تو کہہ دیا تھا کہ پل بھر کی بات ہے عالم پناہ! عشق پہ چلتا نہیں ہے زور یہ تو خطا مُعاف […]

لے آنکھ موند لی دمِ دیدار، اور حُکم ؟

اے پردہ داریٔ لب و رُخسار! اور حُکم ؟ فرماں تھا آپ کا کہ کروں اپنی سرزنش میں سر ہی کاٹ لایا ہوں، سرکار! اور حُکم ؟ پہلو میں چاند لایا ہوں ، شیشے میں چاندنی آوارگانِ قریۂ بیدار! اور حُکم ؟ تُو نے دیا تھا حُکم کہ میں جینا چھوڑ دوں تعمیل ہو چکی […]

اکڑتا پھرتا ہوں میں جو سارے جہاں کے آگے

تو راز یہ ہے کہ روز جُھکتا ہوں ماں کے آگے وہ ٹال دیتا ہے ایک سورج کی اشرفی پر اگرچہ روتا ہوں رات بھر آسماں کے آگے ہوا چلی ، بال اُڑے ، دکھائی دیا وہ ماتھا بزرگ بھی جُھک گئے پھر اُس نوجواں کے آگے سکوت اُس کا بلیغ تر تھا مرے سُخن […]

دیدۂ خُشک آج بھر آیا

ہجر کے پیڑ پر ثمر آیا کوئی صورت نظر نہ آتی تھی پھر اچانک ہی تُو نظر آیا گرچہ سارا قصور تیرا تھا سارا اِلزام میرے سر آیا پہلے میں رُک کے دیکھتا تھا اُسے آج دیکھے بِنا گُزر آیا میں تو لوٹ آیا لیکن اپنا آپ اُس کی دہلیز پر ہی دَھر آیا ہو […]

چکھنی پڑی ہے خاک ہی آخر جبین کو

آئے نہ راس خواب ترے کور بین کو اک عکس اشک ہو کے کہیں جذب ہو گیا وحشت ٹٹولتی ہی رہی ہے زمین کو کیسے نگل گئی ہے پٹاری ، خبر نہیں مبہوت ہو کے دیکھ رہا تھا میں بین کو اُس وقت کیوں نہ روک لیا تھا مجھے کہ جب میں نے جنوں کی […]

مِری شہ رگ ہے، کوئی عام سی ڈوری نہیں ہے

تمہارا غم مری طاقت ہے ، کمزوری نہیں ہے انا کو بیچ میں لانے سے پہلے سوچ لینا محبت عاجزی ہے ، کوئی منہ زوری نہیں ہے ٹہلنے باغ میں آتے ہو جس نیت سے تم لوگ میاں! وہ حوا خوری ہے ، ہوا خوری نہیں ہے بھلے تم ہاتھ کاٹو یا مری گردن اُڑا […]

شہرِ بے رنگ میں کب تجھ سا نرالا کوئی ہے

تُجھ کو دیکھوں تو لگے عالمِ بالا کوئی ہے کبھی گُل ہے ، کبھی خوشبو، کبھی سورج ، کبھی چاند حُسنِ جاناں! ترا اپنا بھی حوالہ کوئی ہے ؟ ہاتھ رکھ دل پہ مرے اور قسم کھا کے بتا کیا مِری طرح تجھے چاہنے والا کوئی ہے ؟ رونا آتا ہے تو یُوں تیری طرف […]

اِک تُو ہی نظر آئے جس سمت نظر جائے

اے صُورتِ دلدار! کوئی بچ کے کدھر جائے ہم نے تو سرِ دستِ دُعا رکھ دیے دونوں اب چاہے ترے عشق میں دل جائے کہ سر جائے اے خُوگرِ گریہ! کوئی پل دم بھی لیا کر آنکھوں کا یہ پانی کہیں سر سے نہ گُذر جائے تقدیر جو بگڑی ہے تو کچھ وقت لگے گا […]