رائیگاں شعر مرے ، نوحہِ نمناک عبث

تُند خُو عشق اڑاتا ہے مری خاک عبث آس کے طُور پہ اتری نہ تجلی کوئی ٹکٹکی باندھ کے تکتے رہے افلاک عبث لوچ مٹی میں سرے سے ہی نہیں ہے میری گردشوں میں ہے زمانوں سے ترا چاک عبث وحشتیں ہیں کہ ہر اک حال میں عریاں ٹھہریں عقل بُنتی رہی تہذیب کی پوشاک […]

مشقِ بال و پر کی خاطر گنبدِ بے در دیا

پھوڑنے کے واسطے گویا کہ مجھ کو سر دیا وحشتیں بخشی گئی مد و جزر کی عشق کو حسن کو ماہِ مکمل سا تبھی پیکر دیا وقت کی زنجیر کی کڑیاں ہیں کیوں ٹوٹی ہوئی حذف کاتب نے نہ جانے عمر سے کیا کر دیا کوئی گنجائش نہیں چھوڑی کسی تعبیر کی عشق نے خوابوں […]

بات کر میرے ہم نشیں کچھ بھی

مجھ کو تو سوجھتا نہیں کچھ بھی لمس ہونٹوں کو چاہیے تیرا دست و عارض لب و جبیں کچھ بھی منہدم ہو رہا ہے دل کا مکاں اور کہتا نہیں مکیں کچھ بھی وسوسے نوچتے رہے دل کو کر نہ پایا ترا یقیں کچھ بھی ہم ، تہی دست بحرزادوں کو دے نہ پائی کوئی […]

مکان لاکھ لبھاتے ، مگر بلاتا تھا

وہ راستہ، کہ مکانوں کے بعد آتا تھا ذرا سی دیر کو لگتا کہ رائیگاں نہ گئے وہ جب کبھی مرے اشعار گنگناتا تھا تمہارے لمس کی طاری تھی سرخوشی اس پر یہ دل بھلا مرے پہلو میں کب سماتا تھا وہ انہماک کے عالم دم بخود اور میں کہ جیسے شعر نہیں واقعہ سناتا […]

ہوا نہ تارِ تنفس میں ارتعاش تلک

بچھڑ گیا ہے کوئی اس قدر خموشی سے حیات سر کو جھکائے کھڑی ہے صحرا میں کہ باز آ نہ سکا قیس سر فروشی سے ملا ہے عکس سرِ آئینہ اگرچہ ابھی ملا نہیں ہے مگر خاص گرمجوشی سے زمینِ آتش و آہن تو پار کرنی ہے وجود چور سہی خانماں بدوشی سے ہزار عیب […]

غبارِ خوابِ یقیں روز و شب پہ طاری ہے

گماں کی شکل بھی اب خال و خد سے عاری ہے حیات ہم پہ گزرتی رہی قیامت سی حیات ہم نے گزاری تو کیا گزاری ہے زمینِ خواب پہ اگتے ہیں سانحے اب تک تمہارے عہدِ محبت کا فیض جاری ہے قضا کی دودھیا ، مخروط انگلیوں نے ابھی وفا کی زلف بڑے پیار سے […]

ائے کم نصیب زعمِ محبت ، ہلاک ہو

خود بھی شکست یاب یوا ، مجھ کو بھی کیا ائے کہ اجل رسید وفا کے یقین ، جا تو خآنماں خراب ہوا ، مجھ کو بھی کیا تجھ کو کہا نہ تھا کہ بڑے بول، بول مت اب خود بھی لاجواب یوا ، مجھ کو بھی کیا وہ جو غرور تھا مری پہچان تھا […]

حرفِ رسوا ہوں کہ تشہیر ہوں ، جانے کیا ہوں

تیری تذلیل ہوں ، توقیر ہوں ، جانے کیا ہوں تو ہے موجود کہ امکان ہے جانے کیا ہے میں حقیقت ہوں کہ تصویر ہوں ، جانے کیا ہوں یہ تخیل ہے کہ منظر ہے نہ جانے کیا ہے میں کوئی خواب ہوں تعبیر ہوں ، جانے کیا ہوں حرف آفاق سے اترے ہیں صحیفہ […]

اگرچہ روزِ ازل سے ہے میرا فن لکھنا

مگر مزارِ محبت کو کیا بدن لکھنا ہٹا رہے ہو اگر سائبان پلکوں کے جو دھوپ پھیل رہی ہے اسے کفن لکھنا میں داستان بھی ہوں زیبِ داستان بھی ہوں مؤرخو مرے قصے کو من و عن لکھنا وہ جوئے خون بہائیں تو جوئے شیر کہو دلوں کو چیرنے والوں کو کوہکن لکھنا میں وہ […]

تو بہت کچھ تھا سو بچا کچھ کچھ

میں فقط عشق ہی تھا خآک ہوا پھٹ چکی پوٹلی ہی آنکھوں کی دامنِ خواب چاک چاک ہوا تو نے بس ایک بے وفائی کی اور دل بارہا ہلاک ہوا اب کہ جب عمر حوصلوں کی نہیں عشق اب آ کے کربناک ہوا تو نے قصہ نہیں سنا میرا اور قصہ ہی میرا پاک ہوا […]