صدقے میں سادگی پہ تری خوش گمانِ دل

دل سے لگا لیے ہیں سبھی قاتلانِ دل جلوہ فروزِ مسندِ دل ہے وہ آج بھی ویران کرگیا جو کبھی کا جہانِ دل کل تک سکندری تھی فقیری ہے آج کل راضٰ ہر ایک حال میں ہیں بندگانِ دل دے درد بھی تو وہ کہ جسے لادوا کہیں یعنی کہ کر سلوک بھی شایانِ شانِ […]

خواہشیں خواب ہوئیں ، خواب فراموش ہوئے

ہم کہ سو رنگ دکھاتے تھے سیہ پوش ہوئے تم نے سوچا ہے ؟ گلہ کوئی نہیں ہے کہ ہے وہ بہت بولنے والے تھے جو خاموش ہوئے ہوشمندانِ محبت کہ تھے مدہوشِ وفا اڑ گئے ہوش تو مدہوش سے بے ہوش ہوئے تم نے معزول کیا رتبہِ دلداری سے اور ہم درجہِ ہستی سے […]

اناء کہ مر گئی ، خاموش کیوں نہیں ہوتی

شکستِ خواب فراموش کیوں نہیں ہوتی اٹھائے پھرتی ہے وحشت شکست کا لاشہ یہ کم نصیب سبک دوش کیوں نہیں ہوتی اب اس سے قبل کہ پھٹ جائے ذہن ہی آخر یہ سوچ درد سے بے ہوش کیوں نہیں ہوتی بلا جواز ہی عریانیاں ہیں ، ائے وحشت جو کچھ نہیں تو کفن پوش کیوں […]

راہِ طلب میں لاکھ حوادث ملے مگر

دل بے نیازِ درد تجھے ڈھونڈتا رہا تُو تو دلوں میں ایک خلاء چھوڑ کر گیا تیرا خلاء نورد تجھے ڈھونڈتا رہا صحرا کی خاک پھانکتے گزری ہے زندگی میں ہو کے بادگرد تجھے ڈھونڈتا رہا ائے موجہِ نسیمِ بہاراں ، کہاں ہے تُو دل کا یہ برگِ زرد تجھے ڈھونڈتا رہا اک بے پناہ […]

تمام آخرِ شب کو مری حیات ہوئی

شکستِ خواب سے پہلے شکستِ ذات ہوئی مرا ہی شاہ پٹا ہے مرے پیادوں سے سرِ بساط بغاوت ہوئی تو مات ہوئی میں جھٹپٹے کی خلا میں ٹھہر گیا ہوں کہیں کوئی سحر نہیں پھوٹی نہ کوئی رات ہوئی غبارِ مرگ میں تنہا سفر ضروری تھا پسِ غبار مری ساری کائنات ہوئی عروسِ شعر یونہی […]

درد روزن سے مجھے گھور رہا ہے اب تک

میں نے جو زخم سیا تھا وہ ہرا ہے اب تک میرے جراح تجھے بھول کہاں سکتا ہوں ایک نشتر مرے سینے میں گڑا ہے اب تک ایک بس تیرے بدلنے پہ ہی موقوف نہیں عشق کم بخت سے کیا خاک ہوا ہے اب تک رات ہونے کو ہے بہتر ہے کہ اب کوچ کریں […]

کب سے اک سمت بلاتا ہے ستارا ہم کو

دیکھئے پھر سے کیا اسنے اشارا ہم کو چل پڑے ہیں تری ہجرت کا تعاقب کرنے نغمہِ بزم بلاتے ہوئے ہارا ہم کو اب یہ عالم کہ سماعت پہ گراں گزرے ہیں کل ترا جسم بھی کرتا تھا گوارا ہم کو ہم کہ ناقابلِ تسخیر گنے جاتے تھے وقت نے اور ہی ترکیب سے مارا […]

دشتِ امکان سے گزر جائیں

آؤ ہم راستے میں مر جائیں اٹھ تو آئے ہیں تیرے پہلو سے اب نہیں سوجھتا کدھر جائیں تم اسی وقت کوچ کر جانا ہم اگر راہ میں بکھر جائیں ہم بھلا شعر کیا سنائیں گے لوگ جب سوچنے سے ڈر جائیں یا تو پرواز جا سکے تجھ تک یا ہواؤں پہ اپنے پر جائیں […]

تو جس کو مانگتا ہے وہی تاج پوش سر

تیرے حضورِ ناز کبھی کا جھکا چکے دیکھیں تو کیا چھپا ہے پسِ پردہِ فنا ائے زندگی تجھے تو بہت آزما چکے دم بھر کو دم بھی لیں تو نہیں اب مضائقہ ہم دل کی دسترس سے بہت دور آ چکے تم آ گئے ہو تو ہو چلو رقصِ مرگ پھر یوں تو ہزار بار […]

مآلِ سوزِ عشقِ نہاں صرف راکھ ہے

اب یادگارِ شہرِ بتاں صرف راکھ ہے وہ لو کہ جو رہی تھی رگِ جان کھو چکی ہم لوگ ہیں وہاں پہ جہاں صرف راکھ ہے تھی حدتوں کی کھوج بِنائے مسافرت پر زیرِ پائے عمرِ رواں صرف راکھ ہے شعلوں کے ساتھ رقص کرو جان توڑ کر ان گردشوں کے بعد میاں صرف راکھ […]