رموزِ عشق مل جائیں ، کوئی حرفِ دعا آئے
ترے بچھڑے ہوؤں کو ہجر میں جینا ذرا آئے تھمے گردش ہی پاؤں کی اگر منزل نہیں ملتی نہ رکنے کا سبب نکلے نہ کوئی راستہ آئے وگرنہ حبس کی شدت سے دھڑکن بند ہوجاتی یہ روزن دل میں رکھا ہے کہ کچھ تازہ ہوا آئے مجھے روٹھے ہوئے کی خیریت معلوم کرنی ہے جو […]