حیرت ہے سرِ دار جو مصلوب رہا ہے
اس شخص کا ہر داؤ بہت خوب رہا ہے آج اس کی خموشی پہ نہ تم انگلی اٹھاؤ سنتے ہیں کہ وہ صاحبِ اسلوب رہا ہے اب وقت نے سب نقش بگاڑے ہیں وگرنہ یہ شہر مرے حُسن سے مرعوب رہا ہے اے چھوڑے ہوئے شخص مجھے دکھ ہے کہ تجھ سا کم ظرف مرے […]