حیرت ہے سرِ دار جو مصلوب رہا ہے

اس شخص کا ہر داؤ بہت خوب رہا ہے آج اس کی خموشی پہ نہ تم انگلی اٹھاؤ سنتے ہیں کہ وہ صاحبِ اسلوب رہا ہے اب وقت نے سب نقش بگاڑے ہیں وگرنہ یہ شہر مرے حُسن سے مرعوب رہا ہے اے چھوڑے ہوئے شخص مجھے دکھ ہے کہ تجھ سا کم ظرف مرے […]

سب کی وحشت کو خلاؤں میں لگایا ہوا ہے

دکھ نے میلہ سا ہواؤں میں لگایا ہوا ہے لوگ پہچان لیا کرتے ہیں اکثر ، میں نے تیری خوشبو کو قباؤں میں لگایا ہوا ہے اس کے رستے پہ بچھا رکھی ہیں اپنی آنکھیں اور سماعت کو فضاؤں میں لگایا ہوا ہے دل ترے شہر کی رونق میں الجھ جاتا ہے پوچھ مت کیسے […]

دعا کی اپنی ضرورت ، شراپ کی اپنی

طلب جدائی کی اپنی ملاپ کی اپنی قدم بڑھاتے ہوئے ڈگمگا گئے ہم لوگ اٹھا کے گٹھڑی چلے پُن و پاپ کی اپنی میں کس کے چھوڑ کے جانے پہ کم کروں ماتم کہ ماں کی اپنی محبت تھی باپ کی اپنی میں خود ہی پیچھا کئی دن سے کررہی اپنا سنی ہے میں نے […]

قصہ ء خوب اور خراب پہ داد

قصہء خوب اور خراب پہ داد ممتحن ! عشق کے نصاب پہ داد پھر وہی اک سوال قربت کا پھر ترے جھوٹ کے جواب پہ داد اس برے وقت میں بھلا سا لگا جاگتی چشمِ نم کے خواب پہ داد عشق ہے اور بے حساب بھی ہے ؟ یار ، اس لفظ بے حساب پہ […]

چھوڑ دو اہل بیاں ، آہ و فغاں ، جیتے رہو

مار ہی ڈالے نہ احساس ِ زیاں ، جیتے رہو میں نے سیکھا ہے اذیت میں بھی ہنستے رہنا مجھ کو آتی ہے یہی ایک زباں ، جیتے رہو یار یہ بار تو ہم سب نے اٹھایا ہوا ہے زندگی ہو بھی اگر کوہِ گراں ، جیتے رہو اے مرے ضبط پہ سب انگلی اٹھانے […]

جس کو عورت کا احترام نہ ہو

مجھ سے وہ شخص ہم کلام نہ ہو میری خواہش ہے عشق ہو مجھ کو اور پھر اور کوئی کام نہ ہو جل ہی جائے ہوا ستمبر کی کوئی اتنا سبک خرام نہ ہو عام لوگوں کو بھی میسر ہے اس سے کہنا کہ اور عام نہ ہو بزدلوں کی بناو فہرستیں یاد رکھنا کہ […]

شجر کہاں تک بھلا ہواؤں کے کان بھرتے

اگر پرندے خلوص دل سے اڑان بھرتے وہ سرخ پھولوں سا شخص بازار آیا ہوتا تو سارے خوشبو فروش اپنی دکان بھرتے اے کم میسر !! ترا نہ ہونا تو طے شدہ تھا مگر جو نقصان ہو چکا وہ تو آن بھرتے ہمارے ملنے کی شرط شائد بہت کڑی تھی کہ جس کا تاوان عمر […]

مرے سینے میں اک ٹکڑا فسادی کردیا نا

دلِ معصوم کو آتنک وادی کردیا نا مرے سینے میں اک ٹکڑا فسادی کردیا نا جو تیری قربتوں سے آشنا تھی اس ہوا نے تری خوشبو کو گلیوں میں منادی کر دیا نا کبھی وہ میرا دل تھا اب جو تیری سلطنت ہے محبت کر کے تجھ کو شاہزادی کر دیا نا پھر اس نے […]

بخت میں ایسی کوئی شام نہ ہو

ساتھ تجھ جیسا خوش خرام نہ ہو چل پڑوں میں انا کے رستے پر یہ سفر عمر بھر تمام نہ ہو ملنے آ جانا میرے بنجارے جب محل میں کوئی غلام نہ ہو چل پڑیں لوگ جانبِ دریا اور کشتی کا اہتمام نہ ہو ہجر تا عمر ساتھ رہ جائے یہ رفاقت بھی چند گام […]

وہ بھیجتا تھا دلاسے تو اعتماد بھرے

مگر یہ زخم بڑی مدتوں کے بعد بھرے قسم خدا کی بغاوت کی سمت کھینچتے ہیں یہ سب رویے تعصب بھرے ، عناد بھرے کہیں پہ عکس مکمل ، کہیں ادھورے تھے جو آئینے بھی میسر تھے سب تضاد بھرے یہ عشق ایک دن اپنی ہوس دکھائے گا سو نظریات بدل لینا اعتقاد بھرے جو […]