جیسی ہے بدن میں گل رخ کے ویسی ہی نزاکت باتوں میں
ہونٹوں میں ہے جتنی شیرینی اتنی ہی حلاوت باتوں میں کیا خوب توازن چلنے میں کیا خوب لطافت ہنسنے میں کیا خوب اداؤں میں شوخی کیا خوب شرارت باتوں میں آنکھوں میں ہے نشہ سا چھایا رخسار ہوئے سرخی مائل ہونٹوں پہ لرزتے ہیں ارماں پر کیف حرارت باتوں میں زینت کا طریقہ کیا کہنے […]