پلنگ ایک الگ لحاف

قبولیت نہ انحراف بچھڑنا چاہئے ہمیں تو یوں کہو نا صاف صاف اگر تو تیغ پھینک دے تجھے مرا لہو معاف ادھر ذرا سی بات کی ادھر کسی کا موڈ آف میں اس کی جیب کا بٹن وہ میرے ہاتھ کا شگاف اتر کے جھیل میں بھی ہم ہیں زیرِ آب ناف ناف پرانی آشنائی […]

باغ سے جھولے اتر گئے

سندر چہرے اتر گئے وصل کے ایک ہی جھونکے میں کان سے بالے اتر گئے بھینٹ چڑھے تم عجلت کی پیڑ سے کچے اتر گئے لٹک گئے دیوار سے ہم سیڑھی والے اتر گئے گھر میں کس کا پاؤں پڑا چھت سے جالے اتر گئے ڈول وہیں پر پڑا رہا چاہ میں پیاسے اتر گئے […]

بھنور سے یہ جو مجھے بادبان کھینچتا ہے

ضرور کوئی ہواؤں کے کان کھینچتا ہے کسی بدن کی تمازت نڈھال کرتی ہے کسی کے ہاتھ کا تکیہ تھکان کھینچتا ہے دکھا رہا ہے خریدار بن کے آج مجھے جسے لپیٹ کے رکھوں وہ تھان کھینچتا ہے نشست کے تو طلبگار ہی نہیں ہم لوگ ہمارے پاؤں سے کیوں پائدان کھینچتا ہے بدل کے […]

ترمیمِ خال و خد کا وسیلہ نہیں رہا

کوزہ اتر کے چاک سے گیلا نہیں رہا سائے کو رونے والے مسافر کو کیا خبر پھل بھی اب اس شجر کا رسیلا نہیں رہا اب تو ہمارے نام سے پہچانیے ہمیں اب تو ہمارا کو ئی قبیلہ نہیں رہا آباد کر دیا ہے بگولوں کو دشت نے اب رہ گزر میں کوئی بھی ٹیلہ […]

تری فضیلت کو اس لئے بھی مرے حوالے سے جانا جائے

دیا ضروری ہے پہلے پہلے جلانے والے سے جانا جائے بہت غنیمت ہیں ہم سےملنے کبھی کبھی کے یہ آنے والے وگر نہ اپنا توشہر بھر میں مکان تالے سے جانا جائے شجر سے میں نے جو شاخ کاٹی شجر بنانے کی ٹھان لی ہے مری خطا کو خدارا اب تو مرے ازالے سے جانا […]

تنگئ رزق سے ہلکان رکھا جائے گا کیا

دو گھروں کا مجھے مہمان رکھا جائے گا کیا تُجھے کھو کر تو تیری فِکر بہت جائز ہے تُجھے پا کر بھی تیرا دھیان رکھا جائے گا کیا کس بھروسے پہ اذیت کا سَفر جاری ہے دُوسرا مرحلہ آسان رکھا جائے گا کیا خوف کے زیرِاثر تازہ ہوا آئے گی اب دریچے پہ بھی دربان […]

دوش دیتے رہے بیکار ہی طغیانی کو

ہم نے سمجھا نہیں دریا کی پریشانی کو یہ نہیں دیکھتے کتنی ہے ریاضت کس کی لوگ آسان سمجھ لیتے ہیں آسانی کو بے گھری کا مجھے احساس دلانے والے تو نے برتا ہے مری بے سر و سامانی کو شرمساری ہے کہ رکنے میں نہیں آتی ہے خشک کب تک کوئی کرتا رہے پیشانی […]

ذرا سی دیر ٹھہر کر سوال کرتے ہیں

سفر سے آئے ہوؤں کا خیال کرتے ہیں میں جانتا ہوں مجھے مجھ سے مانگنے والے پرائی چیز کا جو لوگ حال کرتے ہیں وہ دستیاب ہمیں اس لئے نہیں ہوتا ہم استفادہ نہیں دیکھ بھال کرتے ہیں زمانہ ہو گیا حالانکہ دشت چھوڑے ہوئے ہمارے تذکرے اب بھی غزال کرتے ہیں وہ عشق جس […]

ملاحوں کا تو بس دانہ پانی ہے

کشتی بھی اس کی ہے جس کا پانی ہے پیاس کی پیدائش تو کل کا قصہ ہے اس دھرتی کا پہلا بیٹا پانی ہے رونے والے نے تاخیر سے کام لیا لگتا ہے تالاب میں پچھلا پانی ہے اس دریا کو ڈوب کے سننا پڑتا ہے آوازوں سے ملتا جلتا بانی ہے بڑی نہیں ہے […]

میں رواں دائرے میں رہ گیا ہوں

اس لئے راستے میں رہ گیا ہوں ہر خسارے کو سوچ رکھا تھا میں بہت فائدے میں رہ گیا ہوں سر جھٹکنے سے کچھ نہیں ہوگا میں ترے حافظے میں رہ گیا ہوں گم ہوا تھا کسی پڑاؤ میں دوسرے قافلے میں رہ گیا ہوں میں جری تو عدو سے کم نہیں تھ بس ذرا […]