ادھ کھلی گرہ

میں اساطیر کا کردار نہ ہی کوئی خدا میں فقط خاک کے پیکر کے سوا کچھ نہ سہی میری تاویل ، مرے شعر، حکایات مری ایک بے مایہ تصور کے سوا کچھ نہ سہی میری پروازِ تخیل بھی فقط جھوٹ سہی میرا افلاکِ تصور بھی قفس ہو شاید میرا ہر حرفِ وفا محض اداکاری ہے […]

بے دلی

وضاحتوں کی ضرورت نہیں رہی ہے کہ اب بطورِ خاص وضاحت سے ہم کو نفرت ہے جو دستیاب ہے بس اب وہی حقیقت ہے جو ممکنات میں ہے وہ کہیں نہیں گویا برائے خواب بچی ہے تو دست برداری فنونِ عشق پہ حاوی فنا کی فنکاری محبتوں کے تماشے بہت ہوئے اب تک دلِ تباہ […]

ملّی نغمہ

نظر نواز طرب آفریں جمیل و حسیں خوشا اے مملکتِ پاک رشکِ خلدِ بریں سلام تجھ کو کریں جھک کے مہر و ماہِ مبیں تو دینِ مصطفوی کا ہے پاسبان و امیں ترے وجود پہ نازاں ہیں آسمان و زمیں ستارہ اوجِ مقدر کا زینتِ پرچم ہلالِ نو ہے نویدِ خوشی لئے ہر دم ہے […]

علامہ اقبالؒ

یاد تیری لے رہی ہے آج دل میں چٹکیاں ہم تیری توصیف میں پھر ہو گئے رطب اللساں افتخارِ آدمیت نازِ ابنائے زماں ارجمند اقبال اے اقبال تو فخرِ جہاں طائرِ رنگیں نوا اے آبروئے گلستاں خوش ادا شیریں سخن شیریں دہن شیریں زباں اے کہ تو اک فلسفی علامہٴ دورِ زماں شاعرِ شعلہ نفس […]

بیادِ قائدِ اعظمؒ (بسلسلۂ جشنِ صد سالہ 1977ء)

لکھیں اہلِ قلم ان کے قصائد کہ ان پر فرض یہ ہوتا ہے عائد نظرؔ میں تو کہوں بس ایک جملہ کروڑوں رحمتیں بر روحِ قائد وہ اک مردِ مجاہد مردِ مومن وہ خوش باطن مسلمانوں کا محسن نہ بھولی ہے نہ بھولے یاد اس کی منائیں ہر برس ہم یاد کا دن چمک اٹھا […]

صبحِ آزادی

آفتابِ صبحِ آزادی ہوا پھر ضو فگن مژدہ باد اے ساکنانِ خطّۂ پاکِ وطن مسکراہٹ دل ربا ہے غنچۂ لب بستہ کی رقص میں بادِ سحر ہے آئی پھولوں کو ہنسی چہچہاتے پھر رہے ہیں طائرانِ خوش نوا صحنِ گلشن کی فضا ہے روح پرور دل کشا ہے نظر افروز سبزہ کی ردائے اخضری سازِ […]

قائدِ اعظمؒ

نئی منزل کے جب ابھرے نشاں تھے وہی بانگِ رحیلِ کارواں تھے چراغِ راہ تھے منزل نشاں تھے امیرِ مسلمِ ہندوستاں تھے وہ ہندی میکدے میں اک اذاں تھے نوائے خوش سروشِ دلستاں تھے دماغ و دل تھے وہ سب کی زباں تھے وہ پوری قوم کی روحِ رواں تھے ضعیفی تھی مگر بوڑھے کہاں […]

سفرنامہٴ حج

سرگذشتِ مختصر ہے حجِ بیت اللہ کی یعنی رودادِ سفر ہے حجِ بیت اللہ کی سایہ افگن ہو گئی جب مجھ پہ شامِ زندگی آرزوئے حجِ بیت اللہ دل میں جاگ اٹھی اپنے خالق سے دعا جو روز و شب رہتا تھا میں سننے والا ہے جو سب کی اس سے بس کہتا تھا میں […]

ٹینکوں کی جنگ بر محاذِ سیالکوٹ 1965ء

آتی ہے جب بھی اے ندیم موجِ صبائے سیالکوٹ آتی ہے مجھ کو بالیقیں بوئے وفائے سیالکوٹ یاد ہے وہ شب سیاہ اور وہ عالمِ سکوت آئے تھے جب مثالِ دزد مادرِ ہند کے سپوت دشمنِ دیں وہ کینہ توز آئے وہاں تھے بہرِ جنگ دل میں لئے ہوئے لعیں فتحِ مبیں کی اک امنگ […]

تنظیمِ گلستاں

تنظیمِ گلستاں کی خاطر کیوں اہلِ گلستاں لڑتے ہیں ہے بات خلافِ ایماں یہ کیوں صاحبِ ایماں لڑتے ہیں ہم کیوں نہ کبیدہ خاطر ہوں جب حاملِ قرآں لڑتے ہیں فرمائے خدا ہی رحم ان پر آپس میں مسلماں لڑتے ہیں جب ایک ہی اپنا قبلہ ہے جب ایک ہی چاہِ زمزم ہے جب ایک […]