اسکاٹ لینڈ
کیا کیا گُلاب رقص کُناں رھگذر میں تھا بادِ جنُوں کے ساتھ مَیں دم دم سفر میں تھا ایک آدھ شام گذری مئے لالہ گوں کے ساتھ دو چار دن پڑاؤ پرندوں کے گھر میں تھا کُچھ دن دیارِ ماہ وشاں میں بسر کیے کچھ دن مرا قیام محبت نگر میں تھا
معلیٰ
کیا کیا گُلاب رقص کُناں رھگذر میں تھا بادِ جنُوں کے ساتھ مَیں دم دم سفر میں تھا ایک آدھ شام گذری مئے لالہ گوں کے ساتھ دو چار دن پڑاؤ پرندوں کے گھر میں تھا کُچھ دن دیارِ ماہ وشاں میں بسر کیے کچھ دن مرا قیام محبت نگر میں تھا
جس حال میں تُم رکھو وھی حال مُبارک ھم اھلِ محبت کو نیا سال مُبارک ھر دل کو ھو مُنہ مانگی تمنّاؤں کا مژدہ ھر آنکھ کو من چاھے خدوخال مبارک ھر پَھیلی ھتھیلی کی دُعاؤں کو دُعائیں ھر پاؤں کو منزل کی طرف چال مُبارک یخ بستہ شبِ ھجر کی برفیلی ھوا میں مُجھ […]
تُو رنگ برنگی روشنی، ترا کومل رُوپ سرُوپ تُو چَھیل چھبیلی چھاؤں ھے، تُو نئی نویلی دُھوپ گُل پُھول، ستارے، تتلیاں، ترے حُسن کے ھیں بہرُوپ من مَوجی الہڑ پن ترا، حیران کنوارا رُوپ انسان جُھکیں تعظیم کو، تری جدھر سواری جائے تُجھے دیکھ فرشتے مست ھوں، خود خُدا بھی واری جائے ترے بول تِھرَکتی […]
جب کرکے آئے آگ کے دریا کو پار ھم صد موجِ خُوں مِلی مُتَلاطم بہَر قدم جَھیلے ھر ایک گام پہ تاریخ کے سِتَم ھر پل سہے ھیں سینکڑوں صدمات بیش و کم ایسا نہیں کہ جَست کوئی بھر کے آئے ھیں ستّر برس طویل سفَر کر کے آئے ھیں ھے رنج کونسا کہ جو […]
مرے حوصلے کو ثبات دے مجھے نقدِ جاں کی طلب نہیں مجھے خواہشوں سے نجات دے ترے پاس آیا ہوں دور سے مجھے دیکھنے دے قریب سے مجھے اپنے رخ سے جدا نہ کر مری چشمِ نم کو زکوٰۃ دے مرے دل میں یار بسا ہوا نہ جدا ہوا، نہ خفا ہوا نہ مٹے نگاہ […]
اسے خبر تھی مجھے ہجر راس آتا ہے اسے پتا تھا اداسی سے دوستی ہے مری اسے خبر تھی سبھی درد یار ہیں میرے وہ جانتا تھا مری غم سے ہے سلام دعا اسے خبر تھی سبھی زخم مجھ پہ سجتے ہیں سو ان سبھی کے لیے اس نے مجھ کو چھوڑ دیا کہیں وہ […]
تجھے محسوس کرنے کے لیے میں نے ہزاروں کام چھوڑے ہیں نہ جانے پھر بھی کیوں مجھ کو لگا یہ سب خسارہ ہے مجھے تیری محبت ڈھونگ لگتی ہے ترے وعدے بھی لگتا ہے کہ اک صدیوں پرانا خط کسی شوکیس میں رکھا اُٹھاؤں دھول مٹی صاف کر کے کھولنے بیٹھوں لفافے سے نکالوں اور […]
بستیاں بستیوں میں رہتی ہیں پستیاں پستیوں میں رہتی ہیں حسرتیں حسرتوں میں رہتی ہیں ہستیاں ہستیوں میں رہتی ہیں کون ڈوبا ہے کب کسے پرواہ مستیاں مستیوں میں رہتی ہیں
گلوں میں لالۂ و سرو سمن میں آگ لگی لگائی کس نے کہ سارے چمن میں آگ لگی مجیب بد نظر و بد سرشت و ابن الوقت اسی خبیث کے ہاتھوں وطن میں آگ لگی سلگ رہی تھی جو دل میں حسد کی چنگاری لہک اٹھی تو ہر اک موئے تن میں آگ لگی خلافِ […]
قوم تھی یہ جس کی خاطر ایک مدت سے بضد انتخابِ عام آخر ہو گیا وہ منعقد صبح کو سولہ نومبر کی تھا میلے کا سماں ووٹ دینے آئے تھے سب مرد و زن پیر و جواں ہر طرح کے لوگ تھے سب میں تھا اک جوش و خروش تھے وفادارانِ ملت اور تھے ملت […]