ضبطِ تولید

ہے ملک میں جو تیزی رفتارِ ولادت آزردہ و آشفتہ ہیں اربابِ حکومت کہتے ہیں کہ محدود ہے سامانِ معیشت اب ملک میں انساں کی نہیں اور ضرورت آئے نہ کہیں فاقوں سے مر جانے کی نوبت ہے قوم پہ لازم عملِ ضبطِ ولادت میداں میں نکل آئے ہیں کچھ عالمِ دیں بھی ثابت اسے […]

معذرت

میں کہ اجداد کی ارواح سے شرمندہ ہوں سخت نادم ہوں کہ میں لاج نہیں رکھ پایا اُس لہو کی ، کہ رگ و پے میں رواں ہے میرے اُس شباہت کی ، کہ صورت میں نہاں ہے میری اُس فصاحت کی ، کہ بنیادِ سخن ٹھہری ہے اُس تغزل کی ، کہ جو طرزِ […]

المیہ (اختتام)

مر گیا ہے وہ خداوند کہ جس کے پیرو اس کو لافانی سمجھتے ہوئے پوجا کرتے بے زباں ہو کے پڑا ہے وہی یکتائے سخن جس کے قدموں پہ کڑے حرف بھی ماتھا دھرتے اور وہ رشکِ سخن ، نازِ سخن آرائی اس خموشی سے مرا ہے کہ خبر بھی نہ ہوئی شاعری بال بکھیرے […]

المیہ

سر بہ زانو ہے ، شکستہ ہے خداوندِ سخن سر جھکائے ہوئے خاموش کھڑے ہیں اشعار قافیے گنگ ، سراسیمہ پریشاں بحریں اور سمٹی ہوئی بیٹھی ہیں جھجھکتی افکار صرف سانسوں کی صدا گونج کے رہ جاتی ہے موت کا سوگ کہ طاری ہے سرِ قصرِ سخن گاہے گاہے کبھی اٹھ جاتی ہیں خالی آنکھیں […]

ایک الزام کے جواب میں کہی گئی نظم

!سنو، میری جاں تُم سدا ایک رَم خوردہ ، وحشت زدہ اور سراسیمہ ہرنی کی مانند ڈرتی ہو مجھ سے بدکتی ہو مجھ سے سنو، میری جاں! اور دیکھو مرے ہاتھ میں کوئی دو دھاری خنجر نہیں، میرا دل ہے مرے پاس ترکش نہیں ہے، غزل ہے خدا کی قسم، میرے رختِ سفر میں کتابوں، […]

‏چھوٹے بچوں کی طرح پَل میں بِگڑ بیٹھتے ہیں

لڑاکا لوگوں کے نام ‏چھوٹے بچوں کی طرح پَل میں بِگڑ بیٹھتے ہیں عِشق اِتنا ھے کہ ھم روز جَھگڑ بیٹھتے ہیں دو گھڑی صُلح صفائی، کئی پَل دنگا فساد کیسے معصوم ھیں ھنستے ھُوئے لَڑ بیٹھتے ہیں لاکھ ھم رُوٹھیں مگــر آپ منا لیں گے ھمیں بس اِسی مان پہ ھم آپ سے اَڑ […]

اگر تُو کہے تو

اگر تُو کہے تو میں شاخِ شبِ قدر سے توڑ لاؤں چمکتے دمکتے ستاروں کے گُچھے ؟ اُنہیں اِک سنہری سبک طشتری میں رکھوں اور تجھے پیش کر دوں کہ لے ، میرے عشقِ زبوں پر یقیں کر اگر تُو کہے تو چہکتے بہشتی پرندوں پہ چُپکے سے اِک جال پھینکوں اُنہیں پھڑپھڑاتے ہوئے ہی […]

تعارف

نواحِ شہر کے اُونچے پہاڑوں میں جو خوشیاں چار سُو اُڑتی ہیں اُن کا نام بادل ہے حریم ِ صبح اور میخانۂ شب میں ،جو بے آواز رقصاں ہے وہ خوشبو ہے مہکتی ڈولتی شاخوں پہ رنگ و بُو کے جو چھینٹے نمایاں ہیں اُنہیں ہم پھول کہتے ہیں ،اور اُن پھولوں ، پہاڑیوں ، […]

لندن

شام کے وقت خُنک دُھند میں لپٹا ہوا شہر دُور آفاق کی وُسعت میں کہیں مضحمل چاند تھکے ہارے مسافر کی طرح مرحلہ وار تھکن سہتا ہوا ابرِ آوارہ سے کچھ کہتا ہوا شہر والوں کی نگاہوں میں عیاں عظمتِ رفتہ کے گم گشتہ چراغ گلی کوچوں میں اُسی سلطنتِ عہدِ گذشتہ کے نشاں جو […]

Euphoria

تمہاری یاد کی خوشبو لگائی تھی میں نے تمام رات مرے جسم و جاں مہکتے رہے سرو ہجر کے موسم میں بھی ماند نہ پڑا ھواس ضبط کے عالم میں بھی مہکتے رہے دیارِ خواب میں کچھ طائرانِ خوش آواز تمہارے آنے کی امید میں چہکتے رہے نواحِ دل میں کئی روشنی بھرے سائے وفورِ […]