فراموش شدہ خدائے سخن

اَئے کسی عہدِ گزشتہ کے فراموش خدا عصرِ حاضر میں یہ توہین مبارک ہو تجھے سج گئے پھر سے نئے زخم ترے سینے پر جذبہ مرگ کی تسکین مبارک ہو تجھے کون تسلیم کرے گا کہ کسی کی خاطر تُو نے وہ کچھ بھی نہ پایا کہ میسر تھا تجھے تُو تہی دست سرِ دشت […]

میں ہوں شکست خوردہ و ناکام و مضمحل

دَم لے مری حیات ، مجھے ہانکتے ہوئے آخر ہوا ہوں جزو اُسی گردِ راہ کا اک عمر ہو گئی تھی جسے پھانکتے ہوئے مبہوت کر رہا تھا مرا عکس آب پر عرشے سے گر گیا ہوں مگر جھانکتے ہوئے اب ہاتھ کانپتے ہیں تمہارے خیاط کے تارے بکھر گئے ہیں تبھی ٹانکتے ہوئے

اِک ذرہِ حقیر سے کمتر ہے میری ذات

ائے بے کراں ، عمیق ، پُر اسرار کائنات سلجھی تو خیر کیا کہ محبت کے ہاتھ سے کچھ اور اُلجھنوں میں اُلجھتی گئی حیات کیا کچھ نہیں ہیں رنگ سرِ خاکداں مگر اس کم نصیب خاک کو حاصل نہیں ثبات اِک لمحہِ جنون گزرنے کی دیر میں بیتے ترے غریب پہ کیا کیا نہ […]

ایسی تخیلات میں تجریدیت گھلی

منظر وہ دیکھتا ہوں جو امکان میں نہیں تخلیق کار ہوں کوئی معمار تو نہیں بے ساختہ بیان ہے اوزان میں نہیں پائی نفاستوں نے بہت کھردری زمیں اُدھڑا ہوا مزاج کہ اوسان میں نہیں ہذیان بک رہا ہوں کہ تکلیف میں ہوا مفہوم کچھ حروف کے دامان میں نہیں اک چیخ ہے حضور جو […]

عنایت

آہستگی کے ساتھ بچھڑنے کی کوششیں ائے پیکرِ کرم ، یہ کرشمہ کمال ہے میں یوں بھی کون ہوں کہ مجھے اعتراض ہو؟ اُلٹی ہوئی بساط کا فردا نہ حال ہے ناکامیاب شوق پہ اصرار بھی کروں؟ احسان ہے ترا کہ تعلق بحال ہے ہے مائلِ گریز بھی کس احتیاط سے آخر تلک تجھے میرا […]

دشت ِ قضاء میں خاک اُڑاتی حیات کی

دشتِ قضاء میں خاک اُڑاتی حیات کی مبہم سی ایک شکل رہی واقعات کی آخر کو ارتکاز دھماکے سے پھٹ گیا درپے کشش رہی تھی مرے شش جہات کی جب میں ہی عارضی ہوں تو کیا دائمی وفا جچتی نہیں ہے بات بھی لب پر ثبات کی اُس آسماں بدوش نے پہلو بدل لیا بنیاد […]

بات کب رہ گئی مرے بس تک

آگ جب خود ہی آ گئی خس تک خواب گاہوں کے در مقفل تھے خواب دیتے ہی رہ گئے دستک ہجر کی دھوپ کھا گئی تجھ کو تیرے ہونٹوں کا اُڑ گیا رس تک زندگی ، آ ، کہیں پہ چھپ جائیں گن لیا ہو گا موت نے دس تک دفعتاً ہی اجل نے کھینچ […]

دل بہت دیوانگی کی منزلیں طے کر چکا

اب کہاں جاتی ہے وحشی تک مری آواز بھی چاند بھی گھٹنے لگا ہے سرمئی آفاق پر اور گھٹتی جا رہی ہے قوتِ پرواز بھی توڑنا دم کا بہر صورت یقینی تھا مگر دیر تک دل کو سنبھالے رہ گئے دم ساز بھی مرتعش سیماب ٹھہریں کلبلاتی حیرتیں آخرش عریاں ہوا ہے وہ سراپا ناز […]

اَئے ابر زاد ، تیرے بدن پر یہ آبلے؟

ہم تو ترے بقول ، چلو دھوپ سے جلے آوارگانِ دشتِ محبت کی کچھ کہو زندانِ بے دِلی میں کوئی بات تو چلے یوں ہے کہ اب نہیں ہے مداوا وصال بھی کٹنے کو کٹ گئے ہیں جدائی کے مرحلے درپے ہوا ہو عشق ، تو پھر معجزہ سمجھ یہ لے کے میری جان ، […]

اب کچھ بساطِ دستِ جنوں میں نہیں رہا

میرا قیام ، شہرِ فسوں میں نہیں رہا اُس کی حِنا بنے کہ بھلے رزقِ خاک ہو وہ خون جو کہ میری رگوں میں نہیں رہا ہو منتشر دھوئیں میں کہ رقصاں ہوا میں ہو شعلہ ہوا خیال ، حدوں میں نہیں رہا بڑھنے لگی زمین مری سمت جس طرح شاید مرا وجود پروں میں […]