اردوئے معلیٰ

میں ہوں شکست خوردہ و ناکام و مضمحل

دَم لے مری حیات ، مجھے ہانکتے ہوئے

 

آخر ہوا ہوں جزو اُسی گردِ راہ کا

اک عمر ہو گئی تھی جسے پھانکتے ہوئے

 

مبہوت کر رہا تھا مرا عکس آب پر

عرشے سے گر گیا ہوں مگر جھانکتے ہوئے

 

اب ہاتھ کانپتے ہیں تمہارے خیاط کے

تارے بکھر گئے ہیں تبھی ٹانکتے ہوئے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ