مجھے تمغۂ حُسنِ دیوانگی دو

مجھے تمغۂ حُسنِ دیوانگی دو کہ میں نے سہی ہے دل و جاں پہ دونوں جہانوں کی وحشت نفس در نفس در نفس وہ اذّیت کہ جس سے اُبل آئیں یزداں کی آنکھیں اذیّت کہ جس سے مرے روزوشب سے نچڑنے لگا ہے شفق رنگ لاوا شفق رنگ لاوا جو میرا لہو ہے لہو جو […]

فروغ فرخ زاد کے نام

!فروغ وہ تجھ سے ڈر گئے تھے !فروغ تُو سر بسر جنُوں تھی سو عقل و دانش کے دیوتا تجھ سے ڈر گئے تھے اندھیر نگری کے حکمرانوں کو تیری آنکھوں کی روشنی میں دکھائی دیتی تھی موت اپنی ازل کے اندھوں کو تیرے ماتھے کے چاند سے خوف آرہا تھا ترے سخن میں وہ […]

ملالہ یُوسف زئی کے نام

ایک اُمید پسِ دیدہء تر زندہ ہے فاختہ خُون میں لت پت ہے، مگر زندہ ہے ورنہ گُل چیں سبھی کلیوں کو مسل ڈالے گا غیرتِ اہلِ چمن ! جاگ، اگر زندہ ہے ریزہ ریزہ ہیں مرے آئنہ خانے لیکن مُطمئن ہوں کہ مرا دستِ ہُنر زندہ ہے سانحہ یہ ہے میرا رختِ سفر لُوٹا […]

ڈھول کی تھاپ پر کہی گئی ایک نظم

سُن اے اَن دیکھی سانولی! تری آس مجھے ترسائے مری رُوح کے سُونے صحن میں ترا سایہ سا لہرائے ترے ہونٹ سُریلی بانسری ، ترے نیناں مست غزال تری سانسوں کی مہکار سے مرا حال ہوا بے حال کچھ دُھوپ ہے اور کچھ چھاوٗں ہے ترا گھٹتا بڑھتا پیار انکار میں کچھ اقرار ہے ، […]

عام سا اِک دن

عام سا اِک دن، طلوعِ مہر بھی معمول کا راہگزارِ وقت پر لمحوں کی بگھی گامزن اور بگھی کے تعاقب میں بگولا دُھول کا شہر کی گلیوں میں لمبی سانسیں لیتی زندگی اِس طرف طفلانِ بے پروا کے کمسن قہقہے اُس طرف محوِ تلاشِ رزق لوگوں کا ہجوم دل ۔ دھڑکتے دل ۔ بہت سی […]

مکالمہ

سو میں نے کہا اُس پری زاد سے کہ سُن تو سہی میری آنکھوں کی چاپ مرے دل کے ہونٹوں پہ ہے دم بہ دم ترے حُسن کی راگنی کا الاپ تجھے بھی تو رکھتی ہے دن رات مست تری دھڑکنوں کی جنوں خیز تھاپ تو سچ سچ بتا کیا یہ ممکن نہیں ؟ کہ […]

وہ بُھولا بسرا نام

کچھ ایسے جُھوم کے آنکھوں میں جھلملائی ہے شام کہ دھیان میں چمک اُٹھا ہے مثلِ ماہِ تُمام وہ بھولا بسرا نام وہ نام جس سے بج اُٹھتی ہیں گھنٹیاں دل میں بلند ہوتی تھی پھر عشق کی اذاں دل میں اذاں ۔ جنوں کا پیام وہ نام جس کے ادب سے نگاہ جُھکتی تھی […]

عرضی

نہیں پڑتے حسابِ بیش و کم میں ہم اہلِ عشق ہیں اہلِ قناعت بہت چھوٹی سی اپنی آرزو ہے بہت ہی مختصر ہے اپنی چاہت ترے اِکرام کا ایک آدھ لمحہ ترے اِقرار کی ایک آدھ ساعت کبھی دیدار کے دو چار سِکّے کبھی خیرات میں تھوڑی محبت سحر کے وقت انعامِ تبسم تو شب […]

تُم

تُم مری آگ ہو جس کو پل پل میں رکھتا ہوں روشن محبت کی مشعل سے اور اپنی سانسوں کے ایندھن سے اور اس کے شعلوں سے کلیاں بناتا ہوں سرخ اور سبز اور جادو بھری جن کی چنگاریوں سے جُڑی ہیں مری دھڑکنیں جانِ جاں! تم مری آگ ہو تُم مری جھیل ہو جس […]

اِسی میں چھُپ کے بلکنا ، اِسی پہ سونا ہے

تمہارا غم ہی مرا اوڑھنا بچھونا ہے بس ایک پھُول سے لمحے کی آرزو میں ہمیں تمام عُمر محبت کا بوجھ ڈھونا ہے کہیں کہیں سے ہے شیریں ، کہیں کہیں نمکین وہ شکر لب جو ذرا سانولا سلونا ہے مری یہ دُھن ہے بطورِ نگاہ دارِ جمال کہ تجھ کو آنکھ میں ، پھر […]