غبارِ خوابِ یقیں روز و شب پہ طاری ہے

گماں کی شکل بھی اب خال و خد سے عاری ہے حیات ہم پہ گزرتی رہی قیامت سی حیات ہم نے گزاری تو کیا گزاری ہے زمینِ خواب پہ اگتے ہیں سانحے اب تک تمہارے عہدِ محبت کا فیض جاری ہے قضا کی دودھیا ، مخروط انگلیوں نے ابھی وفا کی زلف بڑے پیار سے […]

ائے کم نصیب زعمِ محبت ، ہلاک ہو

خود بھی شکست یاب یوا ، مجھ کو بھی کیا ائے کہ اجل رسید وفا کے یقین ، جا تو خآنماں خراب ہوا ، مجھ کو بھی کیا تجھ کو کہا نہ تھا کہ بڑے بول، بول مت اب خود بھی لاجواب یوا ، مجھ کو بھی کیا وہ جو غرور تھا مری پہچان تھا […]

حرفِ رسوا ہوں کہ تشہیر ہوں ، جانے کیا ہوں

تیری تذلیل ہوں ، توقیر ہوں ، جانے کیا ہوں تو ہے موجود کہ امکان ہے جانے کیا ہے میں حقیقت ہوں کہ تصویر ہوں ، جانے کیا ہوں یہ تخیل ہے کہ منظر ہے نہ جانے کیا ہے میں کوئی خواب ہوں تعبیر ہوں ، جانے کیا ہوں حرف آفاق سے اترے ہیں صحیفہ […]

اگرچہ روزِ ازل سے ہے میرا فن لکھنا

مگر مزارِ محبت کو کیا بدن لکھنا ہٹا رہے ہو اگر سائبان پلکوں کے جو دھوپ پھیل رہی ہے اسے کفن لکھنا میں داستان بھی ہوں زیبِ داستان بھی ہوں مؤرخو مرے قصے کو من و عن لکھنا وہ جوئے خون بہائیں تو جوئے شیر کہو دلوں کو چیرنے والوں کو کوہکن لکھنا میں وہ […]

تو بہت کچھ تھا سو بچا کچھ کچھ

میں فقط عشق ہی تھا خآک ہوا پھٹ چکی پوٹلی ہی آنکھوں کی دامنِ خواب چاک چاک ہوا تو نے بس ایک بے وفائی کی اور دل بارہا ہلاک ہوا اب کہ جب عمر حوصلوں کی نہیں عشق اب آ کے کربناک ہوا تو نے قصہ نہیں سنا میرا اور قصہ ہی میرا پاک ہوا […]

صدقے میں سادگی پہ تری خوش گمانِ دل

دل سے لگا لیے ہیں سبھی قاتلانِ دل جلوہ فروزِ مسندِ دل ہے وہ آج بھی ویران کرگیا جو کبھی کا جہانِ دل کل تک سکندری تھی فقیری ہے آج کل راضٰ ہر ایک حال میں ہیں بندگانِ دل دے درد بھی تو وہ کہ جسے لادوا کہیں یعنی کہ کر سلوک بھی شایانِ شانِ […]

خواہشیں خواب ہوئیں ، خواب فراموش ہوئے

ہم کہ سو رنگ دکھاتے تھے سیہ پوش ہوئے تم نے سوچا ہے ؟ گلہ کوئی نہیں ہے کہ ہے وہ بہت بولنے والے تھے جو خاموش ہوئے ہوشمندانِ محبت کہ تھے مدہوشِ وفا اڑ گئے ہوش تو مدہوش سے بے ہوش ہوئے تم نے معزول کیا رتبہِ دلداری سے اور ہم درجہِ ہستی سے […]

اناء کہ مر گئی ، خاموش کیوں نہیں ہوتی

شکستِ خواب فراموش کیوں نہیں ہوتی اٹھائے پھرتی ہے وحشت شکست کا لاشہ یہ کم نصیب سبک دوش کیوں نہیں ہوتی اب اس سے قبل کہ پھٹ جائے ذہن ہی آخر یہ سوچ درد سے بے ہوش کیوں نہیں ہوتی بلا جواز ہی عریانیاں ہیں ، ائے وحشت جو کچھ نہیں تو کفن پوش کیوں […]

راہِ طلب میں لاکھ حوادث ملے مگر

دل بے نیازِ درد تجھے ڈھونڈتا رہا تُو تو دلوں میں ایک خلاء چھوڑ کر گیا تیرا خلاء نورد تجھے ڈھونڈتا رہا صحرا کی خاک پھانکتے گزری ہے زندگی میں ہو کے بادگرد تجھے ڈھونڈتا رہا ائے موجہِ نسیمِ بہاراں ، کہاں ہے تُو دل کا یہ برگِ زرد تجھے ڈھونڈتا رہا اک بے پناہ […]

بے دلی

وضاحتوں کی ضرورت نہیں رہی ہے کہ اب بطورِ خاص وضاحت سے ہم کو نفرت ہے جو دستیاب ہے بس اب وہی حقیقت ہے جو ممکنات میں ہے وہ کہیں نہیں گویا برائے خواب بچی ہے تو دست برداری فنونِ عشق پہ حاوی فنا کی فنکاری محبتوں کے تماشے بہت ہوئے اب تک دلِ تباہ […]